اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

جج کی اہلیہ اور بچوں سے جواب مانگے بغیر ریفرنس بنا دیا،اٹارنی جنرل بینچ سے متعلق اپنے بیان پر یا تو مواد پیش کریں یا معافی مانگیں، جسٹس فائز کیس میں سپریم کورٹ کے ریمارکس

datetime 19  فروری‬‮  2020 |

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ بینچ سے متعلق اپنے بیان پر یا تو مواد پیش کریں یا معافی مانگیں۔سپریم کورٹ کے فل بنچ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس فائز عیسیٰ اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کو برطانیہ کی جائیدادیں گوشواروں میں ظاہر کرنا چاہئیں تھیں، جسٹس قاضی فائز عیسی پر ریفرنس میں 2 الزام ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ گزشتہ روز بھی اِدھر اُدھر کی باتیں ہوئی، ہمیں کیس پر فوکس کرنا ہے، یہ دکھا دیں گے اہلیہ کے اثاثے دراصل معزز جج کے اثاثہ ہے۔جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ اگر جسٹس قاضی فائز عیسی گوشواروں میں پراپرٹی ظاہر کر دیتے تو کیا آپ ریفرنس دائر کرتے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ گوشواروں میں پراپرٹی ظاہر کر دیتے تو ریفرنس نہ بنتا، گوشواروں میں پراپرٹی ظاہر نہ کرکے مس کنڈکٹ کیا، جسٹس قاضی فائز عیسی نے جائیدادیں تسلیم کر لی ہیں۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ میں اگر کوئی پراپرٹی ظاہر نہ کروں تو کیا میرے کیخلاف ریفرنس دائر ہوگا؟۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہم پراپرٹی کی خریداری کے ذرائع کو بھی دیکھ رہے ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ ٹیکس کے معاملے کی انکوائری کے بغیر ریفرنس بنا دیا، کیا کوئی شخص اپنی اہلیہ اور بچوں کے غیر ملکی اثاثوں پر قابل احتساب ہے، کیا یہ ایک ایف آئی آر ہے یا صدارتی ریفرنس ہے؟ صدارتی ریفرنس ٹھوس مواد پر ہوتا ہے۔جج کی اہلیہ اور بچوں سے جواب مانگے بغیر ریفرنس بنا دیا، یہ دلائل کا طریقہ کار نہیں، تحریری طور پر اپنے دلائل دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے سوالات کے آئندہ تاریخ پر جواب دوں گا، تحریری دلائل نہیں دے سکتا۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ اٹارنی جنرل نے بینچ کے حوالے سے گزشتہ روز کچھ بیان دیا، اٹارنی جنرل اپنے بیان کے حوالے سے مواد عدالت میں پیش کریں، اگر اٹارنی جنرل کو مواد میسر نہیں آتا تو تحریری معافی مانگیں۔

امید کرتے ہیں مطلوبہ دستاویزات پیش کی جائیں گی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ تیاری کے بغیر عدالت آ گئے ہیں، آپ ہمارا وقت خوبصورتی کے ساتھ ضائع کر رہے ہیں۔ کل آپ نے اتنی بڑی بات کر دی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ غیر ملکی اثاثوں کے حوالے سے قانون موجود ہے، وہ قانون بتائیں، اس قانون کا اطلاق ججز پر ہوتا ہے یہ بھی بتا دیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اس کیس کی سماعت میں اٹارنی جنرل انور منصور خان نے اپنے دلائل کے آغاز میں فل کورٹ کے سامنے ایسے بیان دیا، جسے بلاجواز اور انتہائی سنگین قرار دیا۔ عدالت نے میڈیا کو بھی اس بیان کی رپورٹنگ سے روکتے ہوئے بیان شائع کرنے سے منع کردیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…