جمعہ‬‮ ، 04 اکتوبر‬‮ 2024 

جج کی اہلیہ اور بچوں سے جواب مانگے بغیر ریفرنس بنا دیا،اٹارنی جنرل بینچ سے متعلق اپنے بیان پر یا تو مواد پیش کریں یا معافی مانگیں، جسٹس فائز کیس میں سپریم کورٹ کے ریمارکس

datetime 19  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ بینچ سے متعلق اپنے بیان پر یا تو مواد پیش کریں یا معافی مانگیں۔سپریم کورٹ کے فل بنچ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس فائز عیسیٰ اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔ اٹارنی جنرل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کو برطانیہ کی جائیدادیں گوشواروں میں ظاہر کرنا چاہئیں تھیں، جسٹس قاضی فائز عیسی پر ریفرنس میں 2 الزام ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ گزشتہ روز بھی اِدھر اُدھر کی باتیں ہوئی، ہمیں کیس پر فوکس کرنا ہے، یہ دکھا دیں گے اہلیہ کے اثاثے دراصل معزز جج کے اثاثہ ہے۔جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ اگر جسٹس قاضی فائز عیسی گوشواروں میں پراپرٹی ظاہر کر دیتے تو کیا آپ ریفرنس دائر کرتے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ گوشواروں میں پراپرٹی ظاہر کر دیتے تو ریفرنس نہ بنتا، گوشواروں میں پراپرٹی ظاہر نہ کرکے مس کنڈکٹ کیا، جسٹس قاضی فائز عیسی نے جائیدادیں تسلیم کر لی ہیں۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ میں اگر کوئی پراپرٹی ظاہر نہ کروں تو کیا میرے کیخلاف ریفرنس دائر ہوگا؟۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہم پراپرٹی کی خریداری کے ذرائع کو بھی دیکھ رہے ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ ٹیکس کے معاملے کی انکوائری کے بغیر ریفرنس بنا دیا، کیا کوئی شخص اپنی اہلیہ اور بچوں کے غیر ملکی اثاثوں پر قابل احتساب ہے، کیا یہ ایک ایف آئی آر ہے یا صدارتی ریفرنس ہے؟ صدارتی ریفرنس ٹھوس مواد پر ہوتا ہے۔جج کی اہلیہ اور بچوں سے جواب مانگے بغیر ریفرنس بنا دیا، یہ دلائل کا طریقہ کار نہیں، تحریری طور پر اپنے دلائل دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے سوالات کے آئندہ تاریخ پر جواب دوں گا، تحریری دلائل نہیں دے سکتا۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ اٹارنی جنرل نے بینچ کے حوالے سے گزشتہ روز کچھ بیان دیا، اٹارنی جنرل اپنے بیان کے حوالے سے مواد عدالت میں پیش کریں، اگر اٹارنی جنرل کو مواد میسر نہیں آتا تو تحریری معافی مانگیں۔

امید کرتے ہیں مطلوبہ دستاویزات پیش کی جائیں گی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ تیاری کے بغیر عدالت آ گئے ہیں، آپ ہمارا وقت خوبصورتی کے ساتھ ضائع کر رہے ہیں۔ کل آپ نے اتنی بڑی بات کر دی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ غیر ملکی اثاثوں کے حوالے سے قانون موجود ہے، وہ قانون بتائیں، اس قانون کا اطلاق ججز پر ہوتا ہے یہ بھی بتا دیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اس کیس کی سماعت میں اٹارنی جنرل انور منصور خان نے اپنے دلائل کے آغاز میں فل کورٹ کے سامنے ایسے بیان دیا، جسے بلاجواز اور انتہائی سنگین قرار دیا۔ عدالت نے میڈیا کو بھی اس بیان کی رپورٹنگ سے روکتے ہوئے بیان شائع کرنے سے منع کردیا۔

موضوعات:



کالم



ہماری آنکھیں کب کھلیں گے


یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…