اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ میں آئی ایم ایف پر واضح کرنا چاہتا ہوں کوئی بھی غیر ملک ہماری پالیسی پر قدغن نہیں لگا سکتا، آج اکانومی پر ڈکٹیٹ کررہے ہیں کل دفاعی معاملات پر بھی ڈکٹیشن دی جائیگی،آئی ایم ایف کیسے کہہ سکتا ہے چین کے ساتھ تعلقات کیسے ہونے چاہئیں،ہم خودمختار ملک ہیں چین سے تعلقات محدود کرنا ہماری خودمختاری پر وار ہے۔
پیر کو سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ آج ہمارے ملک کی اکانومی پر ہمیں ڈکٹیشن دے رہے ہیں،آج اکانومی پر ڈکٹیٹ کررہے کل دفاعی معاملات پر بھی ڈکٹیشن دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ آپ نے اپنی اکانومی کو انکے پاس گروی رکھ دیا ہے،آپ کے توسط سے ایوان سے آئی ایم ایف کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ کوئی بھی غیر ملک ہماری پالیسی پر قدغن نہیں لگا سکتا۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ جیسے ہی یہ حکومت آئی چند ماہ بعد ہی رزاق داؤد کا ایک بیان سامنے آیا،رزاق داؤد نے کہا کہ ایک سال کیلئے سی پیک کو بیک برنر پر رکھا جاسکتا ہے،جب آئی ایم ایف کے مذاکرات ہوئے تو پارلیمان کو اس سے باہر رکھا گیا،پارلیمنٹ کو ان مذاکرات سے اگاہ نہیں کیا گیا،آئی ایم ایف امریکہ کا پراکسی ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ جو چاہے گا پاکستان سے کروالے گا۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کیسے یہ کہہ سکتا ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات کیسے ہونے چاہئیں،ہم خودمختار ملک ہیں چین سے تعلقات محدود کرنا ہماری خودمختاری پر وار ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنی خودمختاری اور سالمیت آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ چکے ہیں،اگر آئی اہم ایف ہمیں خودمختاری پر ہدایات دے سکتا ہے تو دفاع پر بھی قدغن لگا سکتا ہے،یہ ایوان آئی ایم کو باور کروانا چاہتا ہے کہ ہم خودمختار ریاست ہیں۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہاکہ دو سالوں میں چین 11 ملین ڈالرز دیئے،اتنی معاونت پاکستان کی کسی ملک نے نہیں کی،ہمیں چین کو پیشے واپس کرنے میں 87 سال لگیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کا آغاز ہوا تو یہی اپوزیشن کہتی تھی آئی ایم ایف کے پاس کیوں نہیں گئے،ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو تنقید کی جا رہی ہے،آئی ایم ایف کہتا ہے کہ بجلی چوری کے خلاف ایکشن لیں،ہم متفق ہیں کہ ڈکٹیشن نہیں ہونی چاہیے مگر ہمیں اپنا مفاد بھی دیکھنا ہے۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ پاکستان ایک خود مختار ملک نہیں ہے،بحث ہونی چاہیے کہ خودمختار کیوں نہیں ہے،ایوان کو باخبر کرنا چاہیے،پاکستان کی خارجہ پالیسی خود مختار نہیں۔
انہوں نے کہاکہ پتہ نہیں کون کون سے ممالک کی خیرات پر یہ ملک 72 سال سے چل رہا ہے،ملک کے لیے کسی نے قربانی نہیں دی سوائے 22 کروڑ عوام کے۔انہوں نے کہاکہ چائنہ پاکستان کا دوست ہے کون کہہ رہا ہے ہمارے بعض لوگ کہہ رہے ہیں،ہمارے سب سے بڑے دوست تو آج تک امریکہ ہے،آپ کا سارا بجٹ سب انتظامات آئی ایم ایف ورلڈ بنک کر رہا ہے،ڈالرز کی ویلیو آئی ایم ایف طے کرتا ہے،کیسے پھر آپ کہہ سکتے ہیں کہ آپ خود مختار ہیں،سی پیک سیز ہے،اپ کبھی چائنہ تو کبھی امریکہ پر انحصار کرتے ہیں،
پالیسی کے خلاف ہم سب کو متحد ہونا چاہیے۔بعد ازاں وفاقی سینیٹر اعظم سواتی کا سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہے،پاکستان کی موجودہ حکومت کی خارجہ اپنی بنائی ہوئی ہے،ہم اپنی سرزمین کسی کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،آئی ایم ایف سے مذاکرات بارے وزیر خزانہ ایوان کو اعتماد میں لیں گے،حکومت کی پالیسی بہتری کی طرف جارہی ہے۔ وزیر خزانہ کی بجائے وزیر پارلیمانی امور کی جانب سے ایوان میں جواب دینے پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا اور مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے حوالے سے وزیر خزانہ ایوان کو آگاہ کریں۔اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد سینٹر بہرمند تنگی کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی،چیئرمین سینیٹ نے دو منٹ کے لیے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی،سینیٹ اجلاس کورم نا مکمل ہونے پر غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔