لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے شریف گروپ کے دفاتر پر نیب کے چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت انتقامی کارروائیوں کے لیے اداروں کا استعمال کررہی ہے،نیب کی جانب سے چھاپے خوف و ہراس پھیلانے کے لئے مارے گئے،نیب کا شریف گروپ دفاتر پر چھاپے ڈرامے کے سوا کچھ نہیں اور اس کا مقصد شریف خاندان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے،
شہباز شریف کی وطن واپسی پر آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کا ارادہ ہے اور ہماری قیادت چاہتی ہے کہ دھرنا، مارچ یا جلسہ جو بھی وہ اپوزیشن کے متفقہ پلیٹ فارم سے ہو۔ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے اویس لغاری، ملک ندیم کامران، عظمیٰ بخاری، ملک محمد احمد خان اور دیگر کے ہمراہ ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نیب ماضی میں بھی اس طرح چھاپے مار چکا ہے،نیب کے چھاپوں کی مذمت کرتے ہیں،جھوٹے مقدمات اور اس طرح کے اقدامات سیاسی مخالفین کی تذلیل کے لئے بہانے بازی ہے اور اس کے لئے اداروں کو استعمال کیا جارہا ہے، اس کے ملک اور جمہوریت کے لئے کسی طو رپر بھی بہترین نتائج نہیں ہوں گے۔ہماری اداروں کے سربراہان اور افسران سے بھی درخواست ہے کہ وہ آئین و قانون کے مطابق احکامات کو ایکسرسائز کریں اور حکومت کے انتقام کا حصہ بننے سے اجتناب کریں، اس طرح کے اقدامات سے پیدا ہونے والی تلخیاں سیاست میں بدیر قائم رہیں گی اور اس کے ہماری سیاست اور ملک پر برے اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے مہنگائی کے ذریعے غریب عوام کو لوٹا ہے، لوگوں کو چور اور ڈاکو کہنے والے خود وارداتییے ہیں، عوام کی جیبوں پر 150سے200ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔وفاقی حکومات کی جانب سے اعلان کیا گیا پیکج شرمناک ہے۔عوام کی جیبوں پر اربوں کا ڈاکا ڈالا اور اپنی اے ٹی ایم بھری گئیں، 200 ارب کا ڈاکہ ڈالنے کے بعد 10ارب کا پیکج دیدیا گیا ہے
وہ بھی پانچ مہینوں میں ملے گا او ریہ فی کس 30سے 35روپے بنتا ہے۔ جب یہ اس طرح ڈاکے ماریں گے تو پھر انہیں تنخواہ لینے، وزیر اعلیٰ ہاؤس، گورنر ہاؤس چلانے کے لئے اخراجات کی کیا ضرورت ہے، اے ٹی ایمز ان کا خرچہ کریں گی اور بیرون ملک بھی ان کے دوست انکے اخراجات اٹھائیں گے۔دوست ان پر پانچ ارب روپے خرچ کرینگے اور پھر ڈیڑھ سو ارب روپے کمائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اور ایف آئی ے کے لوگوں پر بینکوں میں بٹھا دیا گیا ہے اور جو پانچ لاکھ روپے کی ٹرانزیکشن کرتا ہے
ایف بی آر اور ایف آئی اے والے اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں، لوگوں نے بینکوں سے کاروبار کرنا بند کر دیا ہے، پیسہ جمع کرانا چھوڑ دیا ہے، موجودہ حکومت مہنگائی کم نہیں بلکہ ڈیڑھ سال سے مہنگائی کو پیدا کرنے کے انتظامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت 53روپے فی کلو تھی جسے یہ 85سے90روپے تک لے گئے ہیں، مہنگائی کم کرنی ہے تو قیمت کو 53روپے پر واپس لے کر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی لوازمات سے سبسڈی ختم کر دی گئی ہے، بجلی اور ڈیزل مہنگا ہو گیا ہے پھر کیسے کسان آئندہ گندم کی فصل 1350روپے فی من فروخت کرے گا،
معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے او راس گورننس کے ساتھ معیشت نہیں چل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ والد کے علاج کیلئے مریم نواز کا پاس ہونا فطری حق ہے، مریم نواز کو نواز شریف کے پاس جانے کی اجازت دی جائے، حکومت مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالے۔ گا۔انہوں نے کہا کہ آج ماڈل ٹاؤن میں پنجاب اور ڈویژنل صدور اورجنرل سیکرٹریز کی میٹنگ ہوئی، ہم نے تمام عہدے پورے کر لئے ہیں،مارچ میں ڈویژنل سطح کنونشز ہوں گے،پارٹی کو متحرک اور فعال یاجائیگا،یوتھ ونگ اور ایم ایس ایف میں نوجوانوں کو ہی جگہ دی جائے گی،مسلم لیگ (ن) کے یوتھ ونگ اور ایم ایس ایف کے جو عہدیداران موجود ہیں وہ برقرار ہیں،
یوتھ ونگ اور ایم ایس ایف کے سینئر سے رہنمائی لی جائے گی کسی کا استعفیٰ منظور نہیں کیا،کیپٹن (ر)صفدر،رانا ارشد،کاشف رندھاوا تنظیمی کام جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو اللہ تعالی صحت عطا فرمائے اور انہیں جلد موقع ملے وہ جلد پارٹی و قوم کی قیادت کریں،ہارٹ سرجری سے زیادہ کسی پر کیا مشکل وقت ہوتا ہے۔ا نہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے حکومت کہیں نہیں جا رہی لیکن اس کارکردگی کے ساتھ حکومت قائم نہیں رہ نہیں سکتی جو نوشتہ دیوار ہے اسے پڑھ لینا چاہیے۔پنجاب اور ڈویژنل قیادت بیٹھ کر مہنگائی پر لائحہ عمل کرے گی پارٹی کو متحرک و فعال کریں گے۔
پارلیمنٹ کے اندر احتجاج ہو رہا ہے اسے مزید موثر بنائیں گے،جمہوری معاشرے میں احتجاج اپوزیشن کا حق ہوتا ہے،اس بار (ن) لیگ کاکہناہے اپوزیشن مشترکہ لائحہ عمل طے کرے،مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن سے مشاورت کے بغیر یکطرفہ اعلان کیا،مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دسمبر اور مارچ کا کہہ رہی تھیں جبکہ مولانا صاحب اکتیس اکتوبر پر بضد رہے،پوری اپوزیشن آن بورڈ نہیں تھی،آزادی مارچ دھرنا یا جلسہ اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں گے،شہبازشریف کی وطن واپسی پراے پی سی بلانے کا ارادہ ہے، مولانا فضل الرحمن کا شہباز شریف سے اچھا تعلق ہے ملاقات پر مولانا مان جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت و اتحادی میں رومانس نہیں یہ اتحاد جاری نہیں رہ سکتا مفادات کا سودا ہے کیونکہ ملک میں کوئی کام نہیں ہورہا،اے ٹی ایمز کاکام چل رہاہے،کوئی لندن پلان نہیں نوازشریف کو صحت کے مسائل ہیں،نواز شریف صحتیابی پر واپس آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب مجھ پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا تو کیس کا رخ بدل دیا۔ انہوں نے چودھری نثار علی خان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ باعزت شہری ہیں ہماری جماعت میں رہے ہیں ان کا نوازشریف سے گہرا تعلق رہا ہے کبھی بھی نوازشریف نے پارٹی میں ان کے خلاف بات نہیں کی، اس وقت چودھری نثار (ن) لیگ کا حصہ نہیں رہے ان کی نوازشریف سے ملاقات نہیں ہو رہی،اگر نوازشریف سے چودھری نثار کی ملاقات ہوئی تو سامنے آ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چودھری پرویز الٰہی سے اختلاف ہے لیکن وہ سیاسی رواداری سیاست کرنے والے لوگ ہیں وہ اپنے اتحادی کے ساتھ ہیں اگر وہ اتحادیوں سے باہر آتے تو پھر بات ہو سکتی ہے
چودھری برادران سے اتحاد خارج از امکان نہیں۔علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری اور عطا اللہ تارڑ نے ماڈل ٹاؤن 55کے دفتر میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔رہنماؤں نے نیب کی ٹیم کو ڈاکوقراردیتے ہوئے کہا کہ نیب کی ٹیم کا چھاپہ عمران خان نیازی کو سلامی کے طورپر پیش کرنا ہے، قیادت حکم دے تو زمان پارک بھی جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب کی ٹیم اپنے ساتھ پانچ سے سات ٹرکوں پر آئی اور تین گھنٹوں میں لیپ ٹاپ ہارڈ ڈسک اور فائلیں اٹھا کر لے گئے،نیب نے پروفیشنل ڈاکوؤں کی طرح ڈاکہ مارا، نیب کے اس اقدام کے خلاف عدالت میں جائیں گے،عمران خان اور شہزاد اکبر کا نیب کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے،نیب کے ذریعے یہ اپنے سیاسی مخالفین کو ازیت پہنچارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بتائیں ان کے گھر زمان پارک پر آٹھ سے دس کروڑ روپے کس نے لگایا،شریف فیملی کا ریکارڈ اور جہانگیر ترین اور خسروبختیار کا ریکارڈ بھی عوام کے سامنے پیش کریں،ڈھلتی ہوئی شام کس پر کب آجائے کسی کو پتہ نہیں،ہم تو سہ گئے آپ شاید سہ بھی نہ سکیں عوام آپ سے بدلہ لیں گے،عام آدمی اب خاموش رہے گا نہ آپ کو چھوڑے گا۔