سکھر(آن لائن) سکھر کی سینٹرل جیل میں فرضی ناموں سے سزا کاٹنے والے قیدیوں کے انکشاف،فرضی نام ظاہر کر کے عدالتوں میں پولیس نے جھوٹے کیس درج کر کے سزا دلائی ہے، شفاف انکوائری کرائے جائے، قیدیوں کے ورثاء کا انصاف کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان سمیت دیگر بالا حکام سے ا پیل، تفصیلات کے مطابق سینٹرل جیل میں فرضی ناموں سے گذشتہ کئی سالوں سے سزا کاٹنے والے قیدیوں
شاہ جہاں جتوئی فرضی نام (صغیر احمدسومرو) سکنہ شکارپور کے ورثاء ورثاء اعظم خان، جہانگیر جتوئی نے احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارا بھائی شاہ جہاں جتوئی چند سال قبل عمر کوٹ سے واپس گھر آرہا تھا کہ راستے میں پولیس نے دوران چیکنگ روکا اور اسے بااثر افراد کے کہنے پر گرفتار کر کے صغیر احمد سومرو ولد علی احمد سومرو سکنہ صالح بروہی لاڑکانہ ظاہر کر کے اس کے خلاف قتل کے جھوٹے کیس درج کر کے جیل بھیج دیا ہے جہاں وہ بے گنا ہ سزا ئے موت کی سزا بھگت رہا ہے دوسری جانب کراچی کے علاقے ملیر کے مکینوں علی بخش شیخ اور اربیلو بگٹی نے بھی ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ کراچی پولیس نے بااثر سرکاری افسرکے کہنے پر پلاٹ کے تنازعے پر ہمارے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ہمارے عزیز وں کریم بخش شیخ ولد شفیع محمد شیخ کو عابد شیخ کے نام سے گرفتار ی دیکھا کر جھوٹے کیس درج کرائے اور موت کی سزا دلائی ہے جبکہ صفل بگٹی کو بھی امتیاز مگسی کے فرضی نام سے گرفتار کر کے اسکو بھی موت کی سزا سنائی گئی ہیں، مظاہرین نے بتایا کہ ہمارے عزیز کئی سالوں سے بے گناہ فرضی ناموں سے سندھ کی مختلف جیلوں میں سزا بھگت رہے ہیں،قیدیوں کے ورثاء نے چیف جسٹس آف پاکستان، صدر مملکت پاکستان، وزیر اعظم پاکستان، وفاقی و صوبائی وزیر داخلہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت لیگل ایڈ سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ سینٹرل جیل سکھر میں فرضی ناموں سے سزا کاٹنے والے ہمارے عزیزوں کے کیسز کی صاف و شفاف انکوائری کرائے جائے اور انہیں رہا کرتے ہوئے ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔