کراچی (این این آئی) شہر قائد میں ایک بار پھر بھتے کی کال موصول ہونے لگ گئیں،مبینہ طور پر ڈاکٹر شبیر سے بھتے کا معاملہ تاحال ایف آئی آر درج نہ ہوسکی،36 گھنٹے گزر جانے کے باوجود ابھی تک نہ ہی ملزمان کو گرفتار کیا گیا،
ڈاکٹر شبیر نے میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کہا کہ 12فروری 2020 کو عائشہ منزل رات 12بج کر 48منٹ پر میرے موبائل فون پر ایک نامعلوم شخص نے فون کر کے کہا کہ آپ کو کلینک چلا نا ہے تو ہمیں رقم ادا کر دیں ہم کل آئیں گے، رقم ادا نہ کی تو نقصان کے ذمہ دار آپ خود ہوں گے، بعد ازاں مجھے گالی دے کر فون کاٹ دیا اس کی اطلا ع میں نے مدگار 15پر کی انہوں نے مجھے جوہر آباد تھانے جانے کا کہا میں نے رات جوہر آباد تھانے میں درخواست جمع کر ادی، اور مجھے ریسیونگ نہ دی گئی، دوسرے دن ایک ڈی ایس پی کا فون آیا پورا دن مجھے تھانے میں بیٹھا کر رکھا ایسا محسوس ہورہا تھا کہ میں مدعی نہیں بلکہ ملزم ہوں، علاقائی پولیس کی جانب سے میرے ساتھ تعاون نہیں کیا جارہا الٹا مجھ سے ادھر ادھر کے سوالات کیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے میں مذید ذہنی دبا کا شکار ہو ں ایسا لگتا ہے کہ میں ہی مجرم ہوں، مجھے اور میری فیملی کو جان کاخطرہ ہے مجھے فوری طور پر تحفظ دیا جائے۔ واقع کے بعد سے میں اور میری فیملی شدید ذہنی دبا کا شکار ہیں میں ڈاکٹر کے پیشے سے منسلک۔ہوں، میں اپنی پیشہ ورانہ خدمات بطور سی ایم او اشفاق میموریل اسپتال میں پانچ سال تک ادا کرچکا ہوں اورمیرا کلینک گلشن معمار میں ہے جہاں میں اس وجہ سے نہیں جا پار رہا کہ مجھے یا میری فیملی کو نقصان نہ پہنچے۔ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی سے میری اپیل ہے کہ مجھے انصاف فراہم کیا جائے اور ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔