کراچی (این این آئی) سندھ ہائیکورٹ میں ورلڈ کپ میچ سے قبل شعیب ملک کے اہل خانہ کے ساتھ شیشہ کیفے جانے کے خلاف درخواست کی سماعت عدالت نے وکیل کو پی سی بی کا ضابطہ اخلاق درخواست گزار کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے شعیب ملک کے شیشہ بار جانے کے خلاف درخواست کی سماعت کی
عدالت نے پی سی بی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کا کوئی ضابطہ اخلاق ہے کھلاڑی باہر جاتے ہیں تو کیا کرتے ہیں؟کیا کھلاڑیوں کیلئے کوئی پابندی نہیں ہے؟ پرانے کھلاڑیوں کیکئے بھی ضابطہ اخلاق ہوتا تھا، پی سی بی کے وکیل کا کہنا تھا کہ پی سی بی،شعیب ملک، امام الحق اور دیگر کا جواب جمع کرارہے ہیں، عدالت کا کہنا تھا کہ کیا کہتے ہیں یہ کھلاڑی انہوں نے کچھ نہیں کیا؟عدالت نے وکیل کو پی سی بی کا ضابطہ اخلاق درخواست گزار کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ جائزہ لے کر آئیں پھر دیکھیں گے کیا کارروائی ہوسکتی ہے،درخواست گزار کا موقف ہے کہ رات کو شعیب ملک اور دیگر کریکٹر شیشہ بار میں انجوائے کرتے رہے اگلے دن اہم میچ ہار گئے،دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر قومی ٹیم کا مذاق اڑایا گیا،ان کرکٹرز کی عدم دلچسپی کی وجہ سے پاکستان ورلڈ کپ سیمی فائنل میں نہیں جاسکا، شعیب ملک ایک کرکٹر ہی نہیں عوام کے دلوں کی دھڑکن بھی ہیں۔میچ ہارنے سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں کرکٹ فین کے دل ٹوٹے۔اس سے پہلے بھی کریکٹر محمد آصف،محمد عامر اور سلمان بٹ دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی کا سبب بنے،شعیب ملک، ثانیہ مرزا، امام الحق اور وہاب ریاض نے اہم میچ سے قبل منشیات استعمال کی،یہ کھلاڑی کس کی اجازت سے شیشہ کیفے گئے،درخواست میں شعیب ملک، ثانیہ مرزا، وینا ملک، امام الحق اور وہاب ریاض قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد پی سی بی، آئی سی سی اور ٹینس فیڈریشن کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔