اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے ورکرز ویلفیئر فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کو پونے دو سو ارب روپے واپس ویلفیئر فنڈز میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔معاملہ کی سماعت کے موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر شبیر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے 2 رپوٹس جمع کرائیں ہیں،
18 کمپنیوں نے 12 بلین روپے دیئے ہیں،222 کمپنیاں حکم امتناع پر ہیں انہوں نے پیسے نہیں دیئے،چار سالوں میں صرف ایک سال پیسے دیئے گئے،کمپنیاں منافع کا پانچ فیصد ورکرز ویلفیئر میں جمع کراتی ہیں جو ورکرز ویلفیئر پر خرچ ہوتا ہے،ہر سال نئی درخواستیں کمپنیوں کی جانب سے دائر کر دی جاتی ہے، کمپنیوں نے بلین روپے دینے ہیں، جسٹس اعجالحسن نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ اگر اسکیم کے بعد کچھ پیسے باقی رہ جاتے ہیں تو فیڈرل گورنمنٹ کو ملتے ہیں، جسٹس سجاد علی شاہ نے سوال اتھایا کہ جو کمپنیاں پیسے نہیں دے رہی انکے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے؟درخواستگزار ورکر عبدالرحمان نے اس موقع پر عدلات کو بتایا کہ پونے دو سو ارب روپے حکومت ورکرز ویلفیئر فنڈز سے نکال کر لے گئی ہے،سندھ اور وفاقی حکومت ورکرز کی فلاح و بھبود پر خرچ نہیں کرتی،عدالت نے اس موقع پر وفاقی حکومت کو پونے دو سو ارب روپے واپس ویلفیئر فنڈز میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ کی سماعت دو ہفتوں تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔