اسلام آباد (نیوز ڈیسک) حضور پاکؐ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف بھی حکومت نے سخت قدم اٹھا لیا، ایسا کرنے بارے کوئی ہزار بار سوچے گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے قوانین جاری کر دیے گئے۔ گستاخانہ مواد اپ لوڈ کرنے والے کے خلاف سخت ایکشن ہو گا، نبی اکرمؐ کی شان میں گستانی کرنے والی کمپنی کو بھی بند کر دیا جائے گا اور رولز کو فالو نہ کرنے والوں کو پچاس کروڑ روپے تک جرمانہ ہو گا۔
وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے قوانین بنا لیے۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ وفاقی کابینہ نے نئے سوشل میڈیا قوانین کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پر بنائے جانے والے مقامی پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دے دی گئی ہے۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام کا کہنا ہے کہ قوانین کو الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کا حصہ بنادیا گیا، جس پر عمل درآمد شروع ہوچکا ہے۔حکام نے تصدیق کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے، انٹیلی جنس ادارے قابل اعتراض مواد پر کارروائی کرسکیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور کمپنیوں پر پاکستان میں رابطہ افسر تعینات کرنے کی شرط عائد کی گئی ہے جبکہ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور کمپنیوں کو ایک سال کے اندر پاکستان میں ڈیٹا سرور بنانا ہوں گے۔قومی اداروں، ملکی سلامتی کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوسکے گی۔ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نیشنل کوآرڈی نیشن اتھارٹی بنائی جائے گی، جو ہراسگی، اداروں کو نشانہ بنانے، ممنوعہ مواد کی شکایت پر اکاؤنٹ بند کر سکے گی۔اتھارٹی سوشل میڈیا کمپنیوں کے خلاف ویڈیوز نہ ہٹانے پر ایکشن لے گی اور اگر کمپنیوں نے تعاون نہ کیا تو ان کی سروسز معطل کر دی جائیں گی، رولز کو فالو نہ کرنے کی صورت میں پچاس کروڑ تک جرمانہ ہوگا۔ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے قواعد میں ترمیم کردی
جسے پارلیمنٹ سے منظور کرانے کی ضرورت نہیں۔ذرائع کے مطابق وزارت آئی ٹی کے سینئر حکام نے قانونی مسودہ کی منظوری کی تصدیق کردی ہے۔قانوی مسودے کے مطابق تمام عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی تین ماہ میں پاکستان میں رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یوٹیوب، فیس بک، ٹوئٹر، ٹک ٹاک، ڈیلی موشن سمیت تمام کمپنیاں تین ماہ میں رجسٹریشن کرانے کی پابند ہوں گی۔مسودے میں تمام سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے تین ماہ میں اسلام آباد میں دفتر قائم کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔