اسلام آباد (این این آئی) نیب نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق ایم ڈی شیخ عمران الحق کے خلاف ریفرنس سمیت تین ریفرنسز کی منظوری دیدی۔ بدھ کو قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈپٹی چئیرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکاؤ نٹبلٹی نیب،ڈی جی آپریشن نیب اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔
نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعد مزید کاروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں بدعنوانی کے (3) ریفرنسز کی منظوری دی دی گئی جس کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں شاہد خاقان عباسی سابق وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل،شیخ عمران الحق، سابق ایم ڈی پی ایس او،یعقوب ستار ڈپٹی ایم ڈی پی ایس او اور دیگرکے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزمان پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال اور قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سابق ایم ڈی پی ایس او اور ڈی ایم ڈی پی ایس او کی تقرری عمل میں لانے کاالزام ہے۔جس سے قومی خزانے کو 138.96 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں غلام علی شاہ پاشاہ سابق سینئر رکن بورڈ آف ریونیو حکومت سندھ، عبد الصبحان میمن سابق سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن،محمد سالک سابق ڈسٹرکٹ آفیسرریونیو حیدر آباد، گڈا حسین ابرو سابق مختیارکر ریونیو، امتیاز سولنگی سابق سپروائزنگ تپیدار، قادر بخش اور محمد سلیم کے خلاف بد عنوانی کاریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔
ملزمان پر سرکاری زمین کو غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کاالزام ہے۔جس سے قومی خزانے کو120 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں غلام مصطفی پھل سابق سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن سندھ،قاضی جان محمدسابق ڈی سی ملیر،عبد السبحان سابق سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن،غلام حیدر چانڈیو سابق اسسٹنٹ کمشنر، محمد عارف کلواراسسٹنٹ کمشنربن قاسم ٹاؤن ملیر، طفیل احمد، سابق مختیار کا ر، ذوالفقار علی منگی سابق مختیار کا راورمحمد ایوب کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔
ملزمان پر سرکاری زمین کو غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کاالزام ہے۔ جس سے قومی خزانے کو 4کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 7 انکوائریوں کی منظوری دی گئی جن میں برجیس طاہر وفاقی وزیر، سلیم گو رائیہ اور دیگر، مخدوم زادہ سید باسط احمد سلطان ایم این اے مظفر گڑھ اور دیگر، سردار نصراللہ خان دریشک ایم پی اے راجن پوراور دیگر،خالد سجاد کھوکھر، سابق ایم ڈی پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن اور دیگر اورکینال گارڈن ہاوسنگ سکیم یازمان روڈ بہاولپور کے مالکان اور دیگر،
پنجاب بائیو انرجی کمپنی لمیٹڈ کے افسران و اہلکاران اور دیگراورساؤتھ پنجاب فاریسٹ کمپنی کی انتظامیہ ا فسران و اہلکاران اور دیگر شامل ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 2انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔جن میں پہلاج مل سابق سپیشل اسسٹنٹ ٹو وزیر اعلیٰ سندھ اورالتمش میڈیکل سوسائٹی کے مالکان سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشنز کی منظوری شامل ہے۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں رحمان میڈیکل کالج پشاور اور دیگر کے خلاف انکوائری اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق بند کرنے کی منظوری دی گئی۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں منسٹری آف پرائیوٹائزیشن،پی ٹی سی ایل کے افسران /اہلکاران میسرز اتیصلات اور دیگر کے خلاف انکوائری حکومت کو ریفر کرنے کی منظوری دی گئی تا کہ حکومت قانو ن کے مطابق کیس کو دیکھے اور متعلقہ کیس کے بارے میں اپنی رائے دے جس کی روشنی میں نیب ایگزیکٹو بورڈ معاملہ کی قانون کے مطابق منظوری دے گا۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہنیب کا ایمان -کرپشن فری پاکستان ہے۔نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقوم برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ میگا کرپشن کے وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچا نے اور بڑے پیمانے پر جعلی ہاؤسنگ /کوآپریٹو سو سائیٹیوں سے عوام کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کو اولین ترجیح سمجھتاہے۔
نیب نے چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں احتساب سب کیلئے کی پالیسی کے تحت 178 ارب روپے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے خصوصاََ ورلڈ اکنامک فورم کی حالیہ رپورٹ میں نیب کی آگاہی اور تدارک کی پالسیی کو سراہا ہے جو نیب کیلئے اعزازکی بات ہے۔” انہوں نے کہا کہ نیب کی سزا دلوانے کی مجموعی شرح تقریباََ70 فیصدہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب مضاربہ/مشارکہ کے 45 ملزمان کو گرفتار کرکے ان سے عوام کی لوٹی گئی اربوں روپے کی رقوم برآمد کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ چئرمین نے کہا کہ نیب کے اس وقت 1275 بدعنوانی کے ریفرنسز معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباََ 943 ارب روپے ہے۔انہوں نے نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی کہ شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مقررہ وقت کے اندر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائی جائیں اور تمام انوسٹی گیشن آفیسرز اور پراسیکوٹرز پوری تیاری، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق معزز عدالتوں میں نیب کے مقدمات کی پیروی کریں تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے۔