اسلام آباد(آن لائن) مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان آج تک ٹیکس اکٹھا کرنے کا ٹارگٹ پورا نہیں کرسکا جس کی وجہ سے ہمیں دوسرے ممالک پر انحصار کرنا پڑا ہے، جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو 30ہزار ارب روپے کا قرضہ تھا،2018اور 19میں حکومت کو 5ہزار ارب روپے کا قرضہ واپس کرنا پڑا، موجودہ بحران کی اصل وجہ 30ہزار ارب کا قرضہ ہے، گزشتہ حکومت میں مصنوعی طور پر ڈالر کو مستحکم رکھنے کیلئے ڈالر پھونکے گئے ،زرمبادلہ کے ذخائر 18ارب ڈالر سے کم ہوکر 9 ارب ڈالر پر آگئے ہیں،
موجودہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے 8ارب ڈالر کی رقم دوست ممالک سے لی اور سعودی عرب سے تیل کی مد میں 3ارب ڈالر لئے، موجودہ حکومت نے خرچے کم کئے فوج کا بجٹ منجمد کیا اور سول حکومت کے اخراجات میں 40ارب روپے کی کمی کی، حکومت نے ایکسپورٹ بڑھانے والوں اور کمزور ترین لوگوں کی سپورٹ کیلئے پروگرام شروع کیا ہے جو ایک سو ارب سے بڑھا کر 192ارب روپے کردیاگیا ہے، ان کے لئے بجلی اور گیس میں بھی سبسڈی دی جارہی ہے، رواں سات ماہ میں ملکی برآمدات میں اضافہ ہوا جبکہ پوری دنیا میں برآمدی سیکٹر میں متاثر ہوئی ہے، چھ ماہ میں پرائمری بیلنس سرپلس ہوگیا جو جی ڈی پی کا 0.6فیصد ہے اس سال ٹیکس ریونیو 11سو ارب پر چلا جائے گا یہ ایک خوشخبری ہے کہ اب بیرون ملک سے لوگ پاکستان آرہے ہیں اب پوری دنیا مان رہی ہے کہ پاکستان ترقی کررہا ہے دنیا سے ٹورسٹ پاکستان آرہے ہیں اور پاکستان ٹورازم کے حوالے سے دنیا میں پہلے نمبر پر آگیا ہے، گزشتہ سات ماہ کے دوران پٹرول ڈیزل اور مٹی کے تیل کی ریٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا، ملک میں چار ہزار یوٹیلٹی سٹورز موجود ہیں اور دو ہزار مزید کھولنے جارہے ہیں کم آمدنی والے لوگوں کو راشن کارڈ دینگے،ملک میں ایک ماہ کے دوران پچانوے ہزار موٹر سائیکل فروخت ہوئے ہیں، سیمنٹ کی فروخت جولائی سے جنوری تک سیمنٹ تین کروڑ ٹن فروخت ہوا ہے، ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ قرضہ بھی بڑھا ہے،
ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کے روز قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران کیا۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کا بن جانا ایک معجزے سے کم نہیں تھا 72سال میں پاکستان کے عوام کی امیدیں پوری نہیں ہوسکیں ہیں اور اب اس ملک کو کس طرح آگے لے کر جاسکتے ہیں دوسرے ممالک کیوں ہم سے آگے نکل گئے ہیں میں نے 20سے 21 ممالک کو تجاویز دی ہیں لیکن آج تک کوئی بھی وزیراعظم اپنی مدت پوری نہیں کرسکے معاشی مسائل کے اثرات لوگوں پر پڑ رہے ہیں اگر ہم نے آگے نکلنا ہے تو ہمیں اپنے لوگوں پر دھیان دینا ہے پاکستان 72سال میں دوسرے ممالک کو قائل کرنے میں ناکام رہا ہے
دوسرے ممالک پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کرسکیں اور آج تک ٹیکس اکٹھا کرنے میں پوری طرح کامیاب نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے ہمیں دوسرے ممالک پر انحصار کرنا پڑا اگر کچھ بہتری آئی بھی تکی لیکن وہ مسلسل نہیں چل سکی چین نے چالیس سال تک دس فیصد کی شرح سے ترقی کی ہے ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ اس ملک کا فائدہ ہو انہوں نے کہا کہ حکومت آئی تو تیس ہزار ارب کا قرض تھا 2018-19 میں پاکستان کو پانچ ہزار ابر کا قرض واپس کرنا تھا موجودہ بحران کی اصل وجہ تیس ہزار ارب کا قرض تھا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تھا جو بیس ارب ڈالر تھا انہوں نے کہا کہ
روپیہ تو چھاپا جاسکتا ہے لیکن ڈالر نہیں چھاپا جاسکتا گزشتہ حکومت نے کرنسی کو فکس کیا تھا اور ایسا کرنے کیلئے ڈالر پھونکے گئے اور نتیجے یہ نکلا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اٹھارہ ارب سے گر کر نو ارب ڈالر پر آگئے سیاست میں الیکشن ارو مقبولیت کے تقاضے ہوتے ہیں مالی خسارہ 23سو ارب روپے تھا جبکہ آمدنی کم تھی حکومتی کارکردگی کے بارے میں آگاہی دیتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے بارے میں رپورٹ دی کہ تمام اہداف حاصل کر لئے ہیں۔موڈیز بھی ہماری رینکنگ میں اضافہ کر رہا ہے، غیر ملکی سرمایہ دار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ورلڈ بنک نے کہا کہ
پاکستان کاروباری آسانیوں کے حوالے پہلے دس ملکوں میں شامل ہے۔ پاکستانی معاشی ٹیم کا حصہ رضا باقر پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کو رضا باقر پر فخر ہونا چاہیے،و ہ آئی ایم ایف کی نوکری ٹھکرا کر پاکستان آئے، جن لوگوں کو آئی ایم ایف کے اندر گھسنے نہیں دیا جاتا وہ رضا باقر پر طنز کررہے ہیں۔رضا باقر پاکستان کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں۔ ماضی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ماضی میں جان بوجھ کر ڈالر کو سستا رکھا گیا، ماضی کے قرضوں کے باعث خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ عوام کو ریلیف دینے سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
بجلی پر سبسڈی دینے کے لئے100 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ 72 فیصد بجلی پر سبسڈی دے رہی ہے۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ فوج کا بجٹ بھی منجمد کیا گیا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مثبت کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈالر کی ضرورت ہے تو ہمیں اپنی برآمدات کو بڑھانا ہے کیونکہ برآمدات میں بڑھنے سے ہی ڈالر آئینگے گزشتہ پانچ سالوں میں ایکسپورٹ صفر تھی ڈالر کو جان بوجھ کر سستا رکھا گیا اور ایکسپورٹ کرنے والے لوگ مایوس ہوئے میرا مقصد تنقید کرنا نہیں بلکہ حقائق بتاتا ہے اگر ہم نے چیلنج کا مقابلہ نہ کیا تو ہم بھی ناکام ہوجائیں گے ملک کی زراعت نے ترقی نہیں کی اور گروتھ ریٹ بھی صفر کے برابر رہا ہے
توانائی کے شعبے کو بہتر کرنے میں ہم ناکام رہے ہیں کمپنیاں بل اکٹھا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں ہم بحران میں داخل ہوچکے تھے اور قرض دینے کو کوئی تیار نہیں تھا اور ڈالر بھی ختم ہوچکے تھے سب سے پہلے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچائیں یہ عوام کیلئے ضروری تھا اس میں وزیراعظم کے خزانے کو نقصان ہوگا ملک دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے آٹھ ارب ڈالرکی رقم دوست ممالک سے لی اور تیل کی مد میں سعودی عرب سے تین ارب ڈالر لیئے 2008ء میں حکومت آئی ایم ایف کے پاس گئی اور جو 2013 میں حکومت آئی وہ بھی آئی ایم ایف کے پاس گئی خوشی سے کوئی آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتا یہ ادارہ اقتصادی بحران کے ممالک کو فنڈز فراہم کرتا ہے
آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فائدہ ہوا کہ ہمیں آسان اقساط پر قرض ملا جس سے دنیا میں پاکستان کا امیج بہتر ہوا ورلڈبینک اورایشین بینک نے بھی پاکستان کی مدد کی ہماری پالیسیوں کی وجہ سے دنیا کو اعتماد ملا ہے مجھے دکھ ہوا کہ آئی ایم ایف سے بات کرنے کیلئے آئی ایم ایف کے لوگ آئے ہیں جب یہ بیان ہمارے لئے دیئے گئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے تاریخ ساز فیصلے کئے ہیں افسران کی تنخواہوں میں کمی کی گئی ٹیکس کی ریشو آمدنی کے حساب سے دنیا کے مقابلے میں بہت کم ہے سات ماہ میں حکومت نے کچھ نہیں لیا ہے حکومت نے اخراجات کو کم کرنا اور ٹیکس زیادہ اکٹھا کرنا ہے اور عوام کو ریلیف دینا ہے ایکسپورٹ بڑھانے والوں اور کمزور ترین لوگوں کو سپورٹ کرنے کیلئے ہم نے پروگرام شروع کئے
سو ارب سے بڑھا کر 192 ارب روپے کمزور لوگوں کے پروگرامز کیلئے رکھا تاکہ ان کی مدد ہم کرسکیں کسی قسم کا ٹیکس نہیں ہے بجلی گیس میں ریلیف فراہم کیا گیا یہ جس کی وجہ سے رواں سال کیلئے پہلے سات ماہ میں برآمدات میں اضافہ ہوا ہے اگر دوسری طرف دیکھا جائے تو پوری دنیا میں برآمدی سیکٹر متاثر ہوا ہے جاری کھاتوں میں ؒخسارہ بیس ارب ڈالر سے کم کرکے تیرہ ارب ڈالر پر لایا گیا ہے اور آئندہ سال خسارہ آٹھ ارب ڈالر تک لے جائیں گے پہلے چھ ماہ پرائمری بیلنس سرپلس ہوگیا ہے جو جی ڈی پی کا 0.6فیصد ہے نان ٹیکس ریونیو 170فیصد بڑھا ہے ایک ہزار ایک سو ارب کا ٹارگٹ ہے اس سال ٹیکس ریونیو 1100 ارب پر چلا جائے گا یہ خوش خبری ہے بیرون ممالک کے لوگ پاکستان آرہے ہیں
آئی ایم ایف نے جو بورڈ رپورٹ پیش کی ہے کو جہ ٹارگٹ ان سے طے ہوئے تھے وہ پورے ہورہے ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاستان کی سٹاک مارکیٹ دنیا کی ڈالر میں بہت اعلیٰ کارکردگی ہے پانچ فیصد پاکستان کی کمپنیوں میں اضافہ ہوا ہے ورلڈبینک نے کہا کہ پاکستان اپنی کمپنیوں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے دس ممالک میں آگیا ہے قیمتوں میں اضافے کو دیکھنا ہے کہ اس کی وجوہات کیا ہیں بجلی بھی جن اشیاء سے بنتی ہے وہ باہر سے آؤی ہیں اسی وجہ سے بجلی کے ریٹ بڑھے ہیں پام آئل باہر سے آتا ہے حکومت بجلی 72فیصد پر سبسڈی دیتی ہے اس کیلئے 101 ارب روپے رکھے گئے ہیں چوری کو روکنے کی کوشش کرہے ہیں حکومت آئی تو گردشی قرضے میں 38ارب کا اضافہ ہواب یہ اضافہ 12ارب روپے ہوگیا ہے قیمتوں میں کمی کیلئے حکومت نے فیصلے کئے ہیں سات ماہ میں
پٹرول ڈیزل اور مٹی کے تیل میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اب مزید نوٹ نہیں چھاپے جائیں گے یوٹیلٹی سٹورز میں بہت بڑا پیکج لایا گیا ہے گزشتہ ماہ میں پچاس لاکھ لوگوں کو پانچ اشیاء ایسی ہیں جو مارکیٹ سے کم دے رہے ہیں آٹا سات سو شکر 68دالوں کی قیمت 135 روپے کلو چاول 125مارکیٹ سے کم پر ملے گی اس ماہ سات ارب کی یوٹیلٹی سٹورز نے سیل کی ہے پچاس لاکھ لوگوں نے بڑھا کر ایک کروڑ لوگوں تک یوٹیلٹی سٹورز کے فائدہ حاصل کررہی ہیں چار ہزار یوٹیلٹی سٹورز اب موجود ہیں دو ہزار مزید یوٹیلٹی سٹورز کھولے جائیں گے راشن کارڈ کم آمدنی والے لوگوں کو دیئے جائیں گے انہوں نے کہا کہ اس ماہ گاڑیوں کی پروڈکشن انڈس موٹر کی سیل میں بہتر فیصد اضافہ ہوا 2010 ہنڈا ٹریکٹر کی سیل میں 92فیصد اضافہ ہوا ایک ماہ میں 95ہزار موٹر سائیکل ملک میں فروخت ہوئی ہیں سیمٹ کی فروخت جولائی سے لیکر جنوری تک تین کروڑ ٹن فروخت ہوئی اس حکومت کا محور پاکستان کے لوگ ہیں ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے قرض بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے قرضے میں اضافہ ہوا ہے۔