میرا عمران خان سے وہی رشتہ ہے جو رانا ثنا اللہ کا مریم نواز اور عبد القادر پٹیل کا بلاول بھٹو کے ساتھ ہے، مراد سعید کی بات پرقومی اسمبلی اجلاس میں تالیوں کی گونج

12  فروری‬‮  2020

اسلام آباد( آن لائن ) وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کا کہنا ہے کہ اگر احتساب ہوا تو بلاول بھٹو کو اپنی آکسفورڈ کی فیسیں واپس کرنا پڑ جائیں گی، پیپلزپارٹی کے دور میں مہنگائی کی شرح 24 فیصد تھی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی والے آج ساتھ بیٹھے ہیں جبکہ ماضی میں ایک دوسرے کو چور چور کہتے رہے۔

انہی کے دور میں پاکستان گرے لسٹ میں آیا تھا ، ہم معیشت کو مشکل سے نکال کر استحکام کی طرف لائے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کے جواب میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے قومی اسمبلی میں خطاب کیا۔ انہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پرچی لہرا کر سیاست میں آتے ہیں اور ہمارے قائد پر تنقید کرتے ہیں، حادثاتی چیئرمین ہمیں جمہوریت سکھائیں گے؟ جانشین زرداری کووہی جواب دوں گاجس کاوہ مستحق ہے، آئندہ اگر فرزند زرداری نے ایسی گفتگوکی تو بات نہیں کرنے دوں گا،احتساب ہو تو بلاول کو اپنی آکسفورڈ کی فیس بھی واپس کرنا پڑے گی۔ بلاول بھٹو کے ایوان سے چلے جانے پر وفاقی وزیر برائے مواصلات کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹوحلف اٹھائیں کہ آئندہ دوسروں کی تقریر بھی سنیں گے۔انہوں نے کہا کہ سندھ اورلاڑکانہ کوآوارہ کتوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے،سندھ میں روزانہ آوارہ کتے بچوں کو کاٹتے ہیں، سندھ میں گوداموں سے گندم اور ہسپتالوں سے ادویات غائب ہیں ، یہ ان کاحال ہے،پیپلزپارٹی کے دور میں مہنگائی کی شرح 24 فیصد تھی، سب سے زیادہ کرپشن سندھ میں ہے۔مراد سعید کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے حکومت سنبھالی تو 24 ہزار ارب کا قرضہ تھا اورملک گروی رکھا ہوا تھا۔

اپوزیشن کے لیے گئے قرضے ہم واپس کر رہے ہیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی والے آج ساتھ بیٹھے ہیں جبکہ ماضی میں ایک دوسرے کو چور چور کہتے رہے،پاکستان گرے لسٹ میں پی ٹی آئی نہیں آپ کے دور میں آیا تھا ، ماضی میں سرمایہ کاری ختم ہوئی تھی آج سرمایہ کار پاکستان واپس آ رہے ہیں، ہم معیشت کو مشکل سے نکال کر استحکام کی طرف لائے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے جھوٹ بولا کہ ہم نے تنخواہیں لیں ، ہم نے تنخواہیں واپس دی تھیں اور کہا تھا کہ وزیر اعظم فنڈز میں جمع کردیں۔

شاہدخاقان عباسی جیل میں ہیں لیکن وہ وکٹری کانشان بناتے ہیں۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ احساس کے نیچے مختلف پروگرام شروع کیے ہیں، جبکہ 17 سے 22 گریڈ کے افسران کو بی آئی ایس پی کے ذریعے امداد دی جاتی تھی۔ میرا عمران خان سے وہی رشتہ ہے جو رانا ثنا اللہ کا مریم نواز اور عبدالقادر پٹیل کا بلاول بھٹو کے ساتھ ہے،اس بات پر ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…