لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا ، حکومت کی جانب سے تقریروں کے علاوہ کوئی عملی اقدامات نظر آرہے، کراچی سے چترال تک ترقی کا پہیہ رک گیا ہے ۔ حکومت نے قومی اداروں کو فروخت کرنے کافیصلہ کر لیا ہے ۔ان میں سٹیل ملز بھی ہے، آئی ایم ایف اب ہمارے قومی اثاثے چھیننا چاہتا ہے ۔
ملک کا ترقیاتی بجٹ 700ارب روپے ہے ، حکومت اسے بھی خسارے کی نذر کرنا چاہتی ہے ۔ گزشتہ 18ماہ میں 300زائد چھوٹے بڑے کارخانے بند ہو گئے ہیں ۔ قبل ازیں سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اپنے پیاروں کی پشت پناہی نہ کرتے تو آج آٹے چینی کا بحران نہ ہوتا۔ کمر توڑ مہنگائی میں حکومت کی طرف سے 15 ارب روپے کی سبسڈی کا ا علان قوم کے ساتھ مذاق ہے۔ حکومت کے بڑے بڑے دعوے سونامی میں بہہ گئے ہیں ۔ عوام کی مشکلات میں سوگنا اضافہ ہوچکاہے ۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا کوہ ہمالیہ لاد دیاہے ۔ حکمران بے حس اور عوام بے بس ہوچکے ہیں ۔ کراچی سے چترال تک ترقی کا پہیہ رُک گیا ہے۔موجودہ حکومت نے کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا ،حکومت کی جانب سے تقریروں کے علاوہ کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آرہے ، حکومت نے قومی اداروں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ، ان میں سے ایک اسٹیل مل بھی ہے ، آئی ایم ایف ہمارے قومی اثاثے بھی ہم سے چھیننا چاہتا ہے ۔ حکومت اسے بھی خسارے کے نذر کرنا چاہتی ہے گزشتہ 18ماہ میں 300سے زائد چھوٹے بڑے کارخانے بند ہوگئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نجی یونیورسٹی میں ’’کرنٹ افیئر ‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن ،یونیورسٹی کے وائس چانسلر خالد امین اور دیگر بھی موجود تھے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں سوا 2کروڑ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں ، سودی نظام کی موجودگی میں پاکستان ترقی نہیں کرسکتا ۔حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق مزید 40لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے آگئے ہیں ۔ غربت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، حکومت غربت ختم کرنے اور قرضے نہ لینے کے نعرے لگا کر اقتدار میں آتی ہے مگر جب جاتی ہے تو قرضوں کے انبار لگاکر اور غربت ،
مہنگائی اور بے روزگاری میں کئی گنا اضافہ کرکے جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک اسلامی و فلاحی ریاست بنا کر ہی ملکی ترقی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، ملک میں رائج استحصالی معاشی اور طبقاتی تعلیمی نظام کی وجہ سے عوام کے اندر سخت مایوسی اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ عوام کو مایوسی کے اندھیروں سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں اسلام کا منصفانہ اور عادلانہ نظام نافذ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک و قوم کو معیشت سمیت مختلف بحرانوں کا سامنا ہے،تعلیم ،صحت اور معیشت کے شعبے ناکامی کی تصویر بنے ہوئے ہیں،لاکھوں نوجوان اعلیٰ تعلیم کے باوجود بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت 300ارب روپے کا منی بجٹ لانے کا پروگرام بنا رہی ہے ، ہر طبقہ معیشت سے متاثر ہوتا ہے ، چاروں طرف مایوسی ہے ، اخبارات میںمایوس کن خبریں ہیں ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اگر ہم سود کے بجائے عشر و زکوٰۃ کا نظام نافذ کردیں تو پاکستان دوسروں کو قرضہ دینے والا ملک بن جائے گا ،قرضوں او ر سود کی معیشت سے تائب ہوکر اسلام کے زکوٰۃپر مبنی نظام معیشت کو اختیار کیا جائے اور خود انحصاری کا باعزت راستہ اختیار کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ مستقبل کا معاشی نظام سود سے پاک ہوگا اور اسلامی معاشی نظام ہی انسانیت کی بھلائی ہے ، سود ی نظام اللہ اور اس کے رسولؐسے جنگ ہے ، لیکن حکومت کہتی ہے سود کے بغیر ملک کیسے چلے گا۔