لاہور(این این آئی) کاشانہ ویلفیئر ہوم کی سابقہ سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے کہا ہے کہ میں بالکل خیریت سے ہوں اور سوشل میڈیا پر میرے قتل کی خبریں درست نہیں ہیں،اقراء کائنات کی ایدھی سنٹر میں پراسرار ہلاکت اس کی نیک نامی پر سوالیہ نشان بن چکی ہے،
اقراء کائنات کاشانہ میں بچیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی اہم گواہ تھی اس لئے اس پر اسرار ہلاکت کی تحقیقات کی جانی چاہئیں۔اپنے ویڈیو بیان میں افشاں لطیف نے کہا کہ ایدھی سنٹر کی انچارج معصومہ کی جانب سے اقرا ء کائنات کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا او ر اسے لا وارث قرار دے کر اس کی تدفین کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی تھیں۔ اگر میں یہ معاملہ سوشل میڈیا، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں نہ لاتی تو اب تک اقراء کائنات کو گمنامی کی حالت میں دفن کر دیا گیا ہوتا۔ اقراء کائنات کی پوسٹمارٹم رپورٹ آنا ابھی باقی ہے،میری ایدھی سنٹر کی انتظامیہ سے اپیل ہے کہ انچارج معصومہ کو تحفظ دیا جائے کیونکہ وہ تمام واقعات کی گوا ہ ہے کہ اس نے کس کے کہنے پر اقراء کائنات کو ایدھی سنٹر میں لاوارث کے طور پر رکھا، کس کے کہنے پر ڈیتھ سر ٹیفکیٹ جاری کیا گیا اور کس کے کہنے پر اسے لاوارث قرار دے کر تدفین کرنے کی تیاریاں مکمل کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ میری ریاستی اداروں سے بھی اپیل ہے کہ کاشانہ سکینڈل کے تمام گواہوں کو تحفظ دیا جائے۔