کراچی (این این آئی) متحدہ قومی موؤمنٹ اور وفاقی حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک بر قرار حکومت کا بند سیاسی دفاتر کی بحالی کا مطالبہ تسلیم کرنے سے صاف انکار متحدہ پاکستان کی جانب سے وزارت لینے کا فیصلہ ترک کر دیا گیا، ایف آ ئی اے کی جانب سے خدمت خلق فاؤنڈیشن کی ساڑھے تین ارب روپے مالیت کی29 ضبط جائیدادوں کی واپسی پر بھی دونوں فریقین کے مابین دال نہ گل سکی
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز متحدہ وفد کی حکومتی مذاکراتی ٹیم سے ہونے والی ملاقات بے نتیجہ بتا ئی جاتی ہے جس میں ایک مرتبہ پھر متحدہ کے مطالبات کو تسلیم کرنے سے متعلق وفاقی حکومت کی جانب سے مہلت مانگ لی گئی ہے، متحدہ کی جانب سے وفاقی کابینہ میں واپسی سے متعلق شرائط عائد کی گئی ہیں جس پر پی ٹی آ ئی کی مرکزی قیادت میں مشاورت کا سلسلہ جاری ہے متحدہ پاکستان نے بند سیکٹر آفس کی بحالی،خدمت خلق فاؤنڈیشن کے اثاثوں کی واپسی،حیدر آ باد یونیورسٹی اور کراچی پیکج کی منظوری تک حکومت سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے پارٹی سے تعلق رکھنے والے بعض رہنما قیادت پر متحدہ کے فلاحی ادارے کوکام کرنے سے متعلق مکمل اجازت دینے کی حمایت کرتے دکھا ئی دیتے ہیں اس ضمن میں متحدہ قومی موؤمنٹ پاکستان نے خدمت خلق فاؤنڈیشن کو مکمل طور پر کام کرنے کی اجازت دینے سے متعلق حکومت پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے جس کے جواب میں حکومتی جانب سے متحدہ کے فلاحی ادارے کو ماضی میں منی لانڈرنگ کی غرض سے استعمال کیے جانے پر چندہ اکھٹا کرنے اور فلاحی ادارے کو مکمل فعال کرنے سے متعلق زیر سماعت مقدمات کے پیش نظرکلین چٹ نہ دینے کافیصلہ کیا ہے جس پر دونوں اتحادیوں کے مابین اختلافات تاحال بر قرار ہیں آ ئندہ چند روز میں بلدیاتی الیکشن سے قبل متحدہ اور پی ٹی آ ئی کا اتحاد مکمل طور پر ٹوٹ جانے کا امکان ہے۔