کوئٹہ(این این آئی)وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے حکم پر ڈپٹی کمشنر دالبندین فتح محمد خان کا کروڑوں روپے کی برآمد منشیات تحویل میں لینے سے انکار پر تحقیقات شروع کر دی گئیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق تین روز قبل اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) عائشہ زہری نے بڑی تعداد میں کروڑوں روپے کی مالیت کے کیمیکلز کی کھیپ جسے منشیات میں استعمال کیا جاتا تھا اپنے ساتھی اہلکاروں کے ساتھ
کامیاب آپریشن کرتے ہوئے برآمد کیں مگر جب وہ دالبندین کے لیویز تھانے پہنچیں تو ڈپٹی کمشنر دالبندین فتح خان نے اس کا مقدمہ درج کرنے اور برآمد شدہ مال کو تحویل میں لینے سے انکار کر دیا اس حوالے سے عائشہ زہری نے اپنی ایک ویڈیو میں بتایا کہ کارروائی کے دوران حوصلے بلند تھے اور جان ہتھیلی پر رکھ کر اسے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کامیاب بنایا تاہم تھانے پہنچنے پر تھانے کے انچارج اختر محمد خان نے بتایا کہ ڈی سی صاحب نے برآمد شدہ مال کو تحویل میں لینے سے انکار کر دیا ہے۔عائشہ زہری کا کہنا تھا کہ وہ یہ سن کر حیرت زدہ ہوگئیں اور انہیں نہیں سمجھ آیا کہ آخر ڈی سی صاحب نے کروڑوں روپے کی منشیات کو تحویل میں لینے سے کیوں انکار کیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں سمجھ آرہا یہ کونسا قانون ہے، میں اس چیز کو ابھی تک نہیں سمجھ پا رہی ہوں، میں نے بس اپنی رپورٹ لکھی ہے آگے جو کارروائی ہوگی وہ ضلع کرے گا۔اسسٹنٹ کمشنر کی وائرل ہونے والی ویڈیو پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چاغی و کمشنر رخشان ڈویژن کی طرف سے عدم تعاون کے الزامات پر انکوائری کے احکامات جاری کر دیئے۔وزیراعلیٰ جام کمال کی ہدایت پر گریڈ 20 کے آغا تیمور شاہ کو انکوائری آفیسر مقرر کر کے 3 روز میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔دوسری جانب ڈپٹی کمشنر دالبندین فتح محمد خان نے اس پورے معاملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نہیں معلوم اے سی صاحبہ نے ایسا الزام کیوں عائد کیا ہے، حالانکہ تمام سامان اب بھی تھانے میں موجود ہے۔