بدھ‬‮ ، 15 جنوری‬‮ 2025 

خفیہ شادی کے بعد بیٹے کی پیدائش ، ایس ایس پی ابرار حسین نیکوکارہ کےخود کشی کرنے کی وجہ پتہ چل گئی

datetime 8  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی ، اینکر پرسن ، کالم نگار اپنے کالم ’’یہ وِسل ہے سن لیں‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ابرار حسین چنیوٹ کے گاؤں کرم شاہ میں پیدا ہوئے اور یہ شیخوں کی سب کاسٹ نیکوکارا سے تعلق رکھتے تھے‘ گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھتے رہے‘ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے انٹرنیشنل ریلیشینز میں ایم اے اور سی ایس ایس کیا اور پولیس سروس جوائن کر لی۔

یہ مختلف اضلاع میں اے ایس پی اور ایس پی بھی رہے اور خوشاب میں ڈی پی او اور فیصل آباد میں چیف ٹریفک آفیسر بھی اور یہ آخر میں روات پولیس ٹریننگ سنٹر میں پرنسپل ہو گئے‘ یہ پولیس سروس میں ابرار حسین نیکو کارا کہلاتے تھے۔یہ سرکاری حیثیت میں مضبوط‘ دلیر اور عقل مند تھے‘ یہ ملنے والوں کو بہت جلد متاثر کر لیتے تھے لیکن یہ ذاتی زندگی میں کم زور اور حساس تھے‘ خاندان کے دباؤ میں آ جاتے تھے‘خاندان سے چھپ کر شادی کر لی‘ والدین شادی سے واقف نہیں تھے لہٰذا یہ رشتہ تلاش کرتے رہتے تھے مگر یہ انہیں ”ابھی کیا جلدی ہے“ کا لارا دے کر خاموش کرا دیتے تھے‘ اللہ تعالیٰ نے انہیں بیٹا دے دیا‘ دوسرا بیٹا بھی ہو گیا‘ اس دوران کسی دوست نے والدین کو ان کی شادی کی اطلاع دے دی‘ والدہ سخت مزاج تھیں‘ انہوں نے طلاق کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا‘ یہ بیگم کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں تھے‘ طبیعت حساس تھی چناں چہ یہ بیگم اور والدہ دو چکیوں میں پسنا شروع ہو گئے‘ یہ دباؤ اینگزائٹی میں تبدیل ہو گیا‘ اینگزائٹی ڈپریشن بن گئی اور یوں یہ باقاعدہ نفسیاتی مریض بن گئے‘ یہ نفسیات دانوں کے پاس بھی جانے لگے اور ادویات بھی استعمال کرنے لگے‘ اس دوران نیکوکارا کے اندر خودکشی کا رجحان پیدا ہو گیا۔

نفسیات دان نے یہ تبدیلی بھانپ لی لہٰذا اس نے انہیں اکیلا رہنے سے پرہیز کا مشورہ دے دیا‘ ڈاکٹر نے ہدایت کی ”آپ باتھ روم بھی اکیلے نہیں جائیں گے‘ کوئی نہ کوئی شخص دروازے کے باہر کھڑا ہو گا اور آپ اندر سے کنڈی نہیں لگائیں گے“ یہ ہدایات کے مطابق ادویات بھی کھاتے رہے اور ڈاکٹر کی ایڈوائس پر عمل بھی کرتے رہے۔یہ سلسلہ 13جنوری 2020ءتک جاری رہا‘ 13جنوری کی رات ابرار حسین نیکوکارا نے اپنے کمرے میں خود کو گولی مار لی۔ پولیس کو ان کی لاش کے قریب ان کے ہاتھ سے لکھا نوٹ ملا‘ نوٹ میں لکھا تھا ”انسان خودکشی اس لیے کرتا ہے جب وہ بیزار ہو جاتا ہے اور اس کو تخلیق کی سمجھ آ جاتی ہے‘ جب ایک سمجھ دار بندہ اپنی جان لیتا ہے تو اس کی موت پر رویا نہیں کرتے‘ اس کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں“۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



افغانستان کے حالات


آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…