’’کیا فوج کہتی ہے نالائقی کرو معیشت نہ چلائو گورنس نہ کرو‘‘ جو شخص بیٹی کو اس کا حق نہ دے سکے وہ بیٹی اور والد کے جذبات کیسے سمجھ سکتا ہے، حکومت پر احسن اقبال برس پڑے،کیا کچھ کہہ دیا؟ جانئے

7  فروری‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاہے کہ نواز شریف کی حالت ابھی بھی تشویش ناک ہے،جب صحت درست ہوگئی تو وطن واپس آ ئیں گے ،جو شخص بیٹی کو اس کا حق نہ دے سکے وہ بیٹی اور والد کے جذبات کیسے سمجھ سکتا ہے، حکومت بڑی چالاکی اور عیاری سے اپنی نا لائقیوں کا بوجھ قومی اداروں پر ڈال رہی ہے،حکومت اپنی نااہلی کو تسلیم کرے۔

جمعہ کومیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ نیب کو ایک پیشکش کرتا ہو ںکہ پلی بارگین کر لیں ورنہ نیب کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ کروں گا،یہ مقدمہ ایک مذاق ہے اور یہ آئین کے بھی خلاف ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیاوفاقی حکومت بلوچستان میں چھوٹے ڈیم نہیں بنا رہی،وفاقی حکومت صوبوں میں کافی پروجیکٹ بنا رہی ہے،جب کسی پر ریفرنس بنایا جاتا ہے تو ان کی فیملی اور احباب کا بھی ٹرائل ہوتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ نواز شریف کی حالت ابھی بھی تشویش ناک ہے،ان کی لندن میں موجودگی ضروری ہے جب ان کی صحت درست ہو گئی تو وطن واپس آئیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ جو شخص بیٹی کو اس کا حق نہ دے سکے وہ بیٹی اور والد کے جذبات کیسے سمجھ سکتا ہے ،عمران خان کو بیٹی اور والد کے جذبے کا احساس کیسے ہو سکتا ہے؟۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کا غریب جس مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے اس نے ملک کی بنیادیں ہلا دی ہیں،قیادت مسائل کو حل کرنے کا نام ہے ،حسن ہونے اور تقریروں کرنے کا نہیں۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ 15 ماہ سے ہماری معیشت سکڑ رہی ہے،اس حکومت نے 15 ماہ مین 72 سالوں سے بھی زیادہ قرضہ لیا۔ انہوںنے کہاکہ یہ حکومت پاکستان کو سول وار کی طرف لے کر جا رہے ہیں،آج ٹھیلے والا بھی اس کو الزام ٹھرا رہا ہے جو اس حکومت کو لائے۔ انہوںنے کہاکہ یہ حکومت اپنی ناکامی کا بوجھ اداروں پر ڈال رہے ہیں اور ان کے پیچھے چھپ رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ خاقان صاحب نے ایل این جی ٹرمنل بنایا کیا یہ ان کا قصور ہے،کیا فوج کہتی ہے نالائقی کرو معیشت نہ چلائو گورنس نہ کرو۔

انہوںنے کہاکہ حکومت بڑی چالاکی اور عیاری سے اپنی نا لائقیوں کا بوجھ قومی اداروں پر ڈال رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اداروں کے پیچھے چھپ کر ان کی غیر متنازعہ حیثیت کو نقصان پہنچا رہی ہے،اداروں کو معیشت کے معاملات سے دور رہنا چاہیے تاکہ ان پر انگلی نہ اٹھے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت اپنی نااہلی کو تسلیم کرے۔ انہوںنے کہاکہ حکومتی حلیف اپنی ذمہ داریاں کو محسوس کریں۔ ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ نواز شریف کی صحت پر ڈاکٹرز نے اہم فیصلے کیے ہیں،مریم نواز کو معالجین سے مشاورت کیلئے وہاں ہونا چاہیے مگر انہیں جانے نہیں دیا جارہا۔انہوںنے کہاکہ شہباز شریف بھی چاہتے ہیں کہ صحت یاب ہوتے ہی ملک میں واپس اکر وہ اپوزیشن کا کردار نبھائیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…