اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی گواہ پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر رابرٹ چیپ مین نے وڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈکرواتے ہوئے کہا ہے کہ نتیجہ اخذ کیا کہ مقتول عمران فاروق کی موت چاقو کے وار کے باعث ہوئی اور جسم پر زخموں کے25 نشان تھے۔ جمعرات کو انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے جج شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی،
ملزمان کو عدالت کے روبرو پیش کردیا گیا، برطانوی گواہ مقتول عمران فاروق کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر رابرٹ چیپ مین کا وڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کر لیا،گواہ نے عدالت کو بتایا کہ میں نے اپنے پروفیشنل کیریئر میں 18 ہزار لاشوں کے پوسٹ مارٹم کیے، اچانک موت کے 15 ہزار جبکہ مشتبہ اموات اور قتل کے 3 ہزار لاشوں کے پوسٹ مارٹم کیے، عمران فاروق کی پوسٹ مارٹم رپورٹ 14 فروری 2011 کو تیار کی گئی، عمران فاروق کے جسم پر زخموں کے25 نشان تھے،نتیجہ اخذ کیا عمران فاروق کی موت چاقو کے وار کے باعث ہوئی، میرے رائے میں ایسے زخموں کے بعد شخص چند منٹوں بعد ہی چل بسا ہو گا۔دوسرے گواہ برطانوی پولیس کانسٹیبل جیڈ کمینز نے ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کروا دیا عدالت کو بتایا کہ میں ڈیٹیکٹو کانسٹیبل تھا اور قتل کے بعد سرچ آپریشن میری ذمہ داری تھی… میں نے جائے واردات سے مختلف شواہد قبضے میں لئے تھے جس جگہ پر قتل ہوا وہ میری معلومات کے مطابق عمران فاروق کی ہی ملکیت تھی… چھ گھنٹے تک میں نے جائے واردات پر سرچ کی۔برطانوی ماہر قانون بیرسٹر ٹوبی کیڈمین نے عدالت میں وضاحت کی کہ گزشتہ روز ایک گواہ نے بیان میں کہا کہ ملزم محسن علی کو ڈی پورٹ کیا گیا، یہ بات حقائق کے برعکس ہے، محسن علی کو ڈی پورٹ نہیں کیا گیا تھا محسن علی اپنے طور پر ملک چھوڑ گیا تھا، وکیل صفائی نے کہا کہ کیا یہ کہنا چاہتے ہیں کہ گواہ جھوٹا تھا؟ گواہ کو کسی پولیس افسر نے جو معلومات دیں وہ درست نہیں تھیں۔مزید کیس کی سماعت 13 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔