اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)18سال کی عمر میں شادی کرنے والے اسد اور نمرہ کی ملک بھرمیں دھوم ، ایک انٹرویو کے دوران اسد نے بتایا کہ نمرہ اور ان کی ملاقات گزشتہ برس ان کی بڑی بہن کی شادی پر ہوئی تھی۔ وہاں انہوں نے ایک دوسرے کو پسند کیا اور فیصلہ کیا کہ دونوں ایک دوسرے سے شادی کریں گے۔
گزشتہ برس کی ملاقات کے بعد وہ پھر مسقط چلے گئے تھے جہاں ان کیلئے نمرہ کے بنا رہنا مشکل ہو رہا تھا، پھر انہوں نے اپنے والدین سے شادی کی بات کی۔والدین نے شروع میں کہا کہ پہلے تعلیم مکمل کر لو پھر شادی کر لینا، اس پر میں نے کہا کہ پڑھائی شادی کے بعد بھی ہو سکتی ہے، جس پر والدین مان گئے۔میں نے والدین کو کہا کہ ہم دونوں شادی کے بعد مل کر پڑھائی جاری رکھ سکتے ہیں۔اسد نے بتایا کہ دونوں مسقط میں بی ٹیک کی تعلیم اکٹھے حاصل کریں گے۔اسد کا نوجوان نسل کے نام پیغام میں کہنا تھا کہ اگر اس عمر میں شادی کر لی جائے تو میاں بیوی میں جلدی ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے۔اسد نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی نوجوان نے کسی لڑکی سے کوئی تعلق بنایا ہوا ہے تو اسے چاہئےکہ وہ والدین کو بتائے اور نکاح کر لے کیونکہ ایسے انسان کافی گناہوں سے بچ جاتا ہے۔اس لیے جتنی جلدی ہو سکے اپنے اس رشتے کے بارے میں گھر والوں کو بتائیں اور یقینی طور پر والدین بھی سپورٹ کریں گے۔جب کہ نمرہ کا کہنا ہے کہ وہ ابھی اس عمر میں شادی کیلئے تیار نہیں تھیں۔ جب اسد نے شادی کی بات کی تو میں نے کہا کہ شادی کیلئے یہ عمر ٹھیک نہیں، کچھ انتظار کرنا چاہئے۔ تاہم اسد شادی کیلئے ضد کر رہے تھے، جس کے بعد میں نے شادی کیلئے ہاں کر دی۔دوسری جانب اسد کی والدہ کا کہنا ہے کہ جب ہمیں بیٹے نے پہلی بار بتایا کہ مجھے لڑکی پسند ہے تو ہمیں جھٹکا لگا،لیکن دونوں کی شادی میں اسد کے والد نے اہم کردار ادا کیا،اسد کی والدہ کا کہنا ہے کہ میری شادی بھی 18 سال کی عمر میں ہو گئی تھی اور ہم بچوں کی جلدی شادی کے حق میں ہیں۔