اگر بنگلہ دیش اور بھارت چین سے اپنی شہریوں کو نکال رہے ہیں تو پاکستان بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرے گا، چین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے فوری اقدامات کا مطالبہ کر دیا گیا

31  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)اراکین سینیٹ نے کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال پر چین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ چین میں کرنا وائرس کی وجہ سے مشکلات کا شکار پاکستانی طلباء اور شہریوں کی مدد اور ان کی وطن واپسی کے لیے فوری موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس کے دور ان چین میں کرونا وائرس سے پیدا صورتحال پر تشویش اور چینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیاگیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ چین پاکستان کا دوست ہے اور پاکستان کے مشکل وقت میں کام آیا ہے، چین پر مشکل وقت آیا ہے تو ہمیں ساتھ دینا چاہیے، چین کو اگر پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے تو ہمارے ماہرین معاونت کریں۔چین میں کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ چین میں کرونا وائرس کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں کرفیو کا سماں ہے، 28 ہزار پاکستانی بھی وہاں پر ہیں جن میں سے 8 سے 10 ہزار تو صرف طلباء ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے 200 کے لگ بھگ طلباء و طالبات چینی زبان سیکھنے کیلئے گئے ہوئے تھے، ان کا کورس بھی مکمل ہو چکا ہے اور وہ تین دن سے ارومچی ایئر پورٹ پر بے یار و مددگار بیٹھے ہیں، انہیں واپس لانے کے لئے انتظامات کئے جائیں اور ملک میں کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے خصوصی اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ کرونا وائرس ایک وباء اور آفت ہے جو بڑی تیزی سے دنیا میں پھیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا سفارت خانہ بیجنگ میں ہے، متاثرہ پاکستانیوں کی وہاں پر بھرپور مدد ہونی چاہئے اور ملک کے اندر بھی ایسے اقدامات کئے جائیں کہ کرونا وائرس سے کوئی شخص متاثر نہ ہو اور احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں۔ سینیٹر رحمان نے کہا کہ اس وقت بھی 132 طلباء ارومچی میں موجود ہیں اور وہ ٹویٹر اور دیگر ذرائع سے مدد کیلئے پیغامات بھجوا رہے ہیں،

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ جو پاکستانی بھی وہاں سے واپس آنا چاہتے ہیں انہیں سی 130 کے ذریعے واپس لایا جائے، ان کیلئے سرحدیں بند کرنا ٹھیک نہیں۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ چین سے آنے والے پاکستانیوں کو روکنا مناسب نہیں تاہم ایئر پورٹ پر ان کی مکمل سکریننگ ہونی چاہئے اور ملک کے اندر بھی انہیں الگ رکھ کر ان کے علاج کے حوالے سے اقدامات کئے جانے چاہئیں، یہ وائرس ایک عالمی مسئلہ بنتا جا رہا ہے، اس سے بچاؤ کے لئے خصوصی انتظامات کی ضرورت ہے۔

سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا کہ حکومت نے چین سے پاکستانی طلباء کو واپس لانے سے انکار نہیں کیا، اس وقت وہاں پر ہر قسم کی پروازیں بند ہیں، پاکستانی طلباء کا چین میں یہاں سے بہتر علاج ہوسکتا ہے، پروازیں بند ہونے سے پہلے جو بھی لوگ چین سے آئے، ان کی مکمل سکریننگ کی جا رہی تھی۔ یہاں پر یہ تاثر نہیں دیا جانا چاہئے کہ حکومت چین سے آنے والے پاکستانیوں کو واپس نہیں آنے دے رہی۔ سینیٹر فیض محمد نے کہا کہ بیماریاں اور وبائیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہیں، ان کا علاج بھی موجود ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ چین میں جو بھی پاکستانی وائرس سے متاثر نہیں، انہیں واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ چین میں اس وقت حلال خوراک اور پانی کی شدید قلت ہے جو پاکستانی وہاں پر موجود ہیں ان کے علاج کے لئے حکومت کو انتظامات کرانے چاہئیں اور جو وائرس سے متاثرہ نہیں ہیں ان کو واپس لانا چاہئے، انسانیت کے ناطے اس وباء اور آفت کے دوران جتنی بھی متاثرین کی ہم مدد کرسکتے ہیں، کرنی چاہئے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ ملک میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں

اور اس سلسلے میں ڈائیگناسٹک کٹس کا خصوصی انتظام کیا جائے اور لوگوں کو علاج کی جدید سہولت ملنی چاہئے،اس کے علاوہ ملک بھر میں ماسک کی بھی دستیابی یقینی بنائی جائے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ چین نے ہمارا ہر مشکل میں ساتھ دیا اور اس وقت چینی عوام مشکل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کریں کہ اپنے شہریوں کو اس وباء سے بچا سکیں۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ چین میں پاکستانی طلباء اس وقت بے یار و مددگار ہیں اور وہ انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار ہیں، ان کے والدین بھی یہاں پریشان ہیں، انہیں مطمئن کرنے کے لئے حکومت اقدامات کرے اور طلباء کی واپسی کا انتظام کیا جائے۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ چین میں جو بھی پاکستانی اس وقت مشکل میں ہیں، انہیں وہاں سے نکالنے کی تدابیر کرنی چاہئیں۔ چین کی حکومت وباء سے متاثرہ افراد کے علاج کے لئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے چین میں کرونا وائرس سے پیدا صورتحال پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ چین ہمارا دوست ہے اور وہاں پر اس وقت جو آفت آئی ہوئی ہے، انسانیت کے ناطے بھی ہمارا یہ حق بنتا ہے کہ ہم ان کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کریں، اس مسئلہ کے بین الاقوامی اثرات بھی ہیں اور چین کو اقتصادی نقصان بھی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ جو بھی طلباء وہاں موجود ہیں، وہ مکمل طور پر محفوظ ہوں اور چین کی حکومت پر ہمیں پختہ یقین ہے کہ وہ اس سلسلے میں بلا امتیاز اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشیر صحت بھی اس حوالے سے صورتحال سے مکمل طور پر آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔

پاکستانی سفیر بھی پاکستانیوں کے ساتھ چین میں رابطے میں ہیں اور جو طلباء وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں انہیں 840 ڈالر فی طالب علم کے حساب سے فراہم کئے گئے ہیں تاکہ وہ اپنی خوراک کا انتظام کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ پر ہم سب اکٹھے ہیں اور بنگلہ دیش اور بھارت نے اگر چین سے اپنے شہریوں کو نکالا ہے تو اس سلسلے میں پاکستان بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرے گا۔ اجلاس کے دور ان سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر داخلہ سینیٹررحمان ملک نے وراثت میں بچوں اور بچیوں کے برابر حصہ سے متعلق اپنے کلمات واپس لیتے ہوئے معذرت کرلی۔ قبل ازیں جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے رحمن ملک کے بیان پر شدید احتجاج کیا اور انہوں نے کہا کہ ان کے یہ ریمارکس قرآنی تعلیمات کے بھی منافی ہیں جس کے بعد سینیٹر رحمان ملک نے اپنے کلمات واپس لیتے ہوئے معذرت کرلی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عبدالرحمان ملک نے اپنی غلطی کا اعتراف کرلیا ہے، یہ ایک اچھی بات ہے، ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اسلامی قانون اور حدود سے متعلق قوانین کامل قوانین ہیں، ان سے کسی مسلمان کو انکار نہیں۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس پیر کو سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…