اتوار‬‮ ، 16 مارچ‬‮ 2025 

حافظ محمد نعیم اور بابر نعمان کو زندہ جلانے کا واقعہ، انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے یوحنا آباد کیس کا پانچ سال بعد فیصلہ سنا دیا

datetime 29  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے یوحنا آباد کیس کا پانچ سالہ بعد فیصلہ سنا دیا،عدالت نے حافظ محمد نعیم اور بابر نعمان کو زندہ جلانے کے مقدمے میں راضی نامہ پیش کیے جانے پر مسیح برادری کے تمام 40 افراد کو بری کردیا۔انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس کا فیصلہ سنایا۔ملزمان کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہمیں رہا کیا جائے کیونکہ ہمارا راضی نامہ ہو چکا ہے۔

جس کے بعد عدالت نے ملزمان کی درخواست پر مقدمے کے شرعی ورثا محمد اقبال، محمد نواز اور خدیجہ بی بی کو طلب کیا اور ان کے بیان قلمبند کیے۔انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے مدعیوں کے دلائل سننے کے بعد تمام 40 ملزمان کو مقدمے میں بری کر دیا۔اس موقع پر جیل انتظامیہ نے مقدمے کے تمام ملزمان کو جیل سے عدالت میں پیش کیا تھا۔ملزمان کی پیشی کے وقت انسداد دہشت گردی عدالت کی سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔واضح رہے کہ سانحہ یوحنا آباد کا مقدمہ تھانہ نشتر کالونی میں درج تھا اور کیس میں 42 ملزمان نامزد تھے تاہم 2 ملزمان جیل میں بیماری کے باعث انتقال کرگئے تھے۔5 سال بعد مقدمے کے مدعیوں نے دفعہ 345 کے تحت صلح کی درخواست عدالت میں جمع کرائی تھی۔سانحہ یوحنا آباد میں 2 افراد کو زندہ جلانے کے واقعے کا مقدمہ ایس ایچ او کاہنہ کی مدعیت میں سرکار کی جانب سے درج کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے موبائل فون فوٹیجز، تصاویر اور نادرا ریکارڈ کے ذریعے 60 سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا جن میں سے بیشتر کو عدم ثبوت کی بناء پر رہا کردیا گیا تھا۔15 مارچ 2015 کو یوحنا آباد چرچ دھماکوں کے بعد مبینہ طور پر مشتعل افراد نے علاقے سے پولیس کو نکال دیا تھا اور ہوائی فائرنگ شروع کی، گرد و نواح کے تمام بازار بند کروا دیئے تھے جبکہ پولیس کو جائے وقوع تک پہنچنے نہیں دیا گیا تھا جس کے باعث حکام کو شواہد جمع کرنے میں

مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مشتعل افراد نے موقع پر موجود 2 نامعلوم افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور بعد ازاں انہیں زندہ جلا دیا گیا تھا۔مشتعل مظاہرین کے ہاتھوں قتل ہونے والے افراد کی شناخت حافظ محمد نعیم اور بابر نعمان کے نام سے کی گئی تھی، حافظ نعیم شیشہ کاٹنے کا کام کرتا تھا جبکہ بابر نعمان ایک گارمنٹس فیکٹری کا ملازم تھا جو سرگودھا سے لاہور آیا تھا۔یوحنا آباد دھماکوں کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان کے گروپ جماعت الاحرار نے قبول کی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اچھی زندگی


’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…