اسلام آباد ( آن لائن)ایف بی آر میں جعلی رجسٹریشن پر کمپنیوں کو کروڑوں رو پے کے ٹیکس ریفنڈ دئیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ٹیکس افسران نے ایم ایس ایس ایس پیکجز اینڈ گارمنٹس کو جعلی ٹرانزیکشن پر 2010 اور 2011 کے دوران ان پٹ ایڈجسمنٹ کلیم کرنے پراور میوفیکچرنگ کی سہولت دستیاب نہ ہونے کے باوجود قومی خزانہ کو ایک کروڑ سے زائد کا نقصان برادشت کرنا پڑا۔
وفاقی ٹیکس محتسب نے منگل کو ایک آرڈر میں چیف کمشنر انکم ٹیکس کارپوریٹ آر ٹی او کراچی کو ہدایات جاری کی ہیں کہ جن افسران نے اس کمپنی کو رجسٹرڈ پرشن کا لیٹر جاری کیا ان کے خلاف ایکشن لیا جائے مزید براں اس کمپنی کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے اس سے پیسوں کی ریکوری کیا جائے اپنے ارڈر میں وفاقی ٹیکس محتسب نے کہا ہے کہ ایف بی آر کو متعدد بار ایڈ الرٹ جاری کے گئے اور ہدایات جاری کی گئی تھی کہ ان کی فزیکل تصدیق کی جائے مشتبہ ٹرانزیکشن کی دوباری تصدیق کے لیے آڈٹ کی جاَئے اور مارگلہ انڈسٹز کے سیل ٹیکس نمبر کو بلاک کیا جائے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف ایکش لیا جائے دستاویزات کے مطابق کہ ایف بی آر نے ان کو کمپنی کی انْ پٹ کلیم کو کارواءِ مکمل ہونے تک بلاک کر دیا تھااور اس کی سیل ٹیکس نمبر کو بھی بلاک لسٹ قرار دیے دیا تھا کیونکہ ان کا پتہ ٹھیک نہیں تھا، دستاویزات کے مطابق کمپنی نے سندھ ہائی کورٹ سے سیل ٹیکس رجسڑیشن کی بلیک لسٹنگ کے خلاف حکم امتناعی لیا تھا جو بحال ہو گیا تھا مگر حکام نے ان کا آڈٹ کیا تھا اور اکتالیس کروڑ کی ریکوری کے لیے خط لکھا تھا حکام نے بتایا کہ انہوں نے پانچ ریفنڈ کلیم کیے تھے لیکن ان میں سے ایک کی منظوری ہوئی تھی مگر اس میں بھی چیک نہیں دیا گیا تھا۔