لاہور(این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے چینی کی قیمتوں میں اضافے اور آٹے کے بحران کے خلاف دائر درخواست پر گندم کی برآمد روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے چینی اور گندم کے ذخائر،درآمد، برآمد اورخریدوفروخت کا تمام ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مامون رشید شیخ نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت چینی کی برآمد اور گندم کی درآمد پرفوری طور پر پابندی عائد کرے۔ دوران سماعت حکومت کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت کاچینی اور گندم کی برآمد کا کوئی منصوبہ نہیں،یہ معاملہ اقتصادی رابطہ کمیٹی دیکھتی ہے۔اس موقع پر کین کمشنرنے بتایا کہ کسانوں کو رقم کی محفوظ منتقلی کے لئے طریق کار کے حوالے سے نئی قانون سازی کا بل اسمبلی کو بھجوادیا گیا ہے۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ مارکیٹ میں چینی 75سے 80روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے،اگرشوگرملیں خسارے میں ہیں تو انہیں اب تک بند ہوجانا چاہیے تھا، کرشنگ سیزن شروع ہونے کے باوجود شوگر ملیں کیوں بند کی گئیں۔ عدالت نے کین کمشنر سے استفسار کیا کہ شوگر ملوں کو گنا فراہم کرنے والے کسانوں کو فوری ادائیگی کیوں نہیں ہوتی،کیا کین کمشنر کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، کسان بیٹھا روتا رہتا ہے کین کمشنر کیا کر رہا ہے؟۔ چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے کہا کہ اگرملک میں گندم موجود نہیں تو برآمد کیسے ہو سکتی ہے۔عدالت نے شوگر ملز سے متعلق نئی قانون سازی،چینی اور گندم کے ذخائر،درآمد، برآمد اورخریدوفروخت کا ت تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 3فروری تک ملتوی کر دی۔