راولپنڈی (آن لائن)وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گرانفروشوں کے خلاف کاروائی کی یقین دہانی اور اعلان کے باوجود راولپنڈی ضلعی انتظامیہ نے مکمل چپ سادھ کر عوام کو گرانفروشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جس سے فروٹ سبزی اور دالوں سمیت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میںخودساختہ طور پر اضافے نے عام آدمی کی کمر توڑ دی پرائس کنٹرول کمیٹیوں اور مارکیٹ کمیٹی کی مبینہ ملی
بھگت سے سبزی و پھل فروشوں نے سرکاری نرخوں سے3گنا قیمتیں وصول کرنا شروع کر دیں جبکہ پرائس کنٹرول مجسٹریٹوں نے اپنی کاروائیاںشہر و چھائونی کے مضافاتی پسماندہ علاقوں تک محدود کر کر دیں۔ اس وقت مارکیٹ میں درجہ اول و دوم کنوں 30روپے سے90روپے فی درجن کی بجائے 150سے200روپے فی درجن فروخت ہو رہا ہے ، انار 150سے220روپے کی سرکاری قیمت کی بجائے 400سے450روپے فی کلو گرام تک پہنچ چکا ہے سفید سیب 85سے90روپے کی بجائے150روپے فی کلو گرام ،امرود38سے44روپے کی بجائے 100سے120روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے اسی طرح آلو 24 سے36روپے کی بجائے80سے100روپے فی کلو گرام ،پیاز 36سے48روپے کی بجائے 100سے120روپے فی کلو گرام ٹماٹر 56سے60روپے کی بجائے80سے100روپے فی کلو گرام گاجر26سے30کی بجائے50سے60روپے فی کلو گرام اور ٹینڈا50سے60کی بجائے100روپے فی کلو گرام تک فروخت ہو رہا ہے اس وقت مارکیٹ میں مختلف اقسام کی دالیں180سے260روپے فی کلو کے ریٹ پر فروخت رہی ہیں اس ضمن میں شہریوں کا کہنا ہے کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ انتظامیہ جو ریٹ درجہ اول کی اشیا کا جاری کرتی ہے پرچون فروش اس سے 3گنا قیمت پر درجہ دوم اور سوم کی اشیا فروخت کرتے ہیں جب کسی دکاندار سے شکوہ کیا جائے تو برملا اظہار کرتے ہیں انتظامیہ بند کمروں میں قیمتوں کا تعین کرتی ہے جبکہ منڈیوں میں صورتحال یکسر مختلف ہے پھر ہم نے کارپوریشن ، مارکیٹ کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کے ا ہلکاروں کو بھی راضی رکھنا ہے ان حالات میں دکونوں کے کرائے اور بجلی کے بل پورے کرنا مشکل ہے تو پرچون فروش کہاں جائے ۔