َََِلاہور(آن لائن) پنجاب میں متعدد سی پیک کے منصوبوں پر کام کرنے والے 4 ہزار چینی ماہرین کی سیکیورٹی کے لیے تعینات پنجاب پولیس کے 10 ہزار سے زائد اہلکار کوکرونا وائرس سے غیر محفوظ قرار دے دیے گئے ۔ تفصیلا ت کے مطابق اسپیشل پروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) کے ڈائریکٹر ڈی آئی جی عمر شیخ نے آئی جی پنجاب پولیس شعیب دستگیر کو خط لکھ کر میڈیکل تجاویز اور 10 ہزار پولیس
اہلکاروں کے لیے ضروری سامان طلب کرتے ہو ئے کہا کہ پنجاب پولیس کا ایس پی یو یونٹ صوبے بھر میں غیر ملکیوں، بالخصوص چینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ چینی شہری روزانہ کی بنیاد پر پاکستان سے آتے اور جاتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ہمارے ملک اور اہلکاروں میں وائرس پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیںانہوں نے آئی جی پنجاب سے مدد طلب کی کہ پنجاب کے محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل سے رابطہ کرکے ان سے میڈیکل معاونت اور اہلکاروں کا کرونا وائرس کے پھیلنے پر علاج طلب کیا جائے ۔ڈی آئی جی نے کہا کہ ڈی جی صحت سے پنجاب پولیس کو کرونا وائرس کے مشتبہ مریض کو علاج کے لیے مراکز میں منتقل کرنے کے حوالے سے معلومات بھی فراہم کی جائیں متعلقہ پیش رفت میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پنجاب کے ڈی جی صحت کو کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے نمونے لینے کے لیے 100 کٹس فراہم کی ہیں معیاری طریقہ کار کے مطابق ان نمونوں کو اسلام آباد میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز (این آئی ایچ) بھیجا جائے گاہائی الرٹ کے باعث پنجاب حکومت نے کرونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کے داخلے اور علاج کے لیے 4 ٹیچنگ ہسپتالوں میں وارڈزمختص کیئے ہیں ان میں سروسز ہسپتال لاہور، نشتر ہسپتال ملتان، بینظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی اور علامہ اقبال میموریل ہسپتال سیالکوٹ شامل ہیں تمام متعلقہ حکام، سرکاری ہسپتالوں کے سربراہان بشمول وائس چانسلرز، پرنسپلز اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کے علاوہ صحت حکام کو مشتبہ مریضوں کو ان اداروں میں منتقل کرنے کی ہدایات جاری کی جاچکی ہیں۔