کراچی(این این آئی)سندھ سرکار کی عجب کرپشن کی غضب کہانی کو بے نقاب کرنے کے لیے قومی احتساب بیورو کی جانب سے حکمت عملی مرتب کر لی گئی گذشتہ پانچ سالوں میں کراچی و اندرون سندھ سمیت سڑکوں کی تعمیرات کی مد میں ہڑپ کیے گئے اربوں روپے کی تحقیقات شروع کر دی گئی تعمیرات کے چند عرصوں بعد ہی تباہ حالی کے مناظر پیش کرنے والی سڑکیں بھی ریڈار پر آ گئیں
من پسند افراد کو ایک سڑک کے متعدد مرتبہ ٹھیکے دیے جانے کاانکشاف سامنے آ نے پر تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے کراچی میں اربوں روپے کی سڑکوں کی تعمیرات میں ناقص مٹیریل استعمال کیے جانے اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کی مد میں فنڈز کے کروڑوں روپے ڈکارنے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کے تحت2017 میں نیپا تا کراچی یونیورسٹی 88کروڑ 42لاکھ کی لاگت سے 3.2کلومیٹر تعمیر کی گئی سڑک،56کروڑکی لاگت سے تیار کیے.گئے طارق روڈ جبکہ 2019 میں 1 ارب 22 کروڑ کی لاگت سے تعمیر کیے گئے طارق روڈ انٹر سیکشن پر انڈر پاسز، 64کروڑ کی لاگت سے تیار کیے گئے گارڈن روڈ،2019میں 2 ارب کی لاگت سے تعمیر کی گئی نیشنل ہا ئی وے قائد آ باد سے لیکر گھگھر پھاٹک تک تعمیر ہونے والی سڑک،90 کروڑ کی لاگت سے تیار کی گئی میمن گوٹھ کی سڑک کی تعمیر میں ضرورت سے زیادہ فنڈز ستعمال کیے جانے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جس میں بڑے پیمانے پر کرپشن کے ساتھ ساتھ متعدد سڑکوں کے ٹھیکے ایک سے زائد مرتبہ من پسند ٹھیکیداروں کو دیے جانے کا انکشاف سامنے آ یا ہے جس پر تحقیقاتی عمل جاری ہے آ ئندہ چند روز میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز سے تمام تر منصوبوں سے متعلق تفصیلات طلب کی جا ئیں گی بعد ازاں ٹھوس شواہد حاصل کیے جانے پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے تمام تر عناصر کے گرد نہ صرف گھیرا تنگ کیا جا ئے گا بلکہ ان کیخلاف قانونی چارہ جوئی کو بھی یقینی بنا یا جائے گا۔