اسلام آباد(این این آئی)قومی احتساب بیورو (نیب) نے فواد حسن فواد کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔تفصیلات کے مطابق نیب نے فواد حسن فواد کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کر لیا، فواد حسن فواد کے خلاف ضمانت خارج کرانے کے لیے نیب نے اہم نکات تیار کر لیے۔درخواست کے متن میں کہا گیا کہ فواد حسن فواد 1 ارب 9 کروڑ کے
اثاثوں کے ذرائع آمدن بتانے سے قاصر رہا، فواد حسن فواد نے اہلیہ، بھائی، بھابھی کے نام اثاثے بنائیں۔درخواست کے مطابق ملزم نے 2013 میں راولپنڈی میں 1 ارب 17 کروڑ کا پلاٹ خریدا، کمرشل پلاٹ پرعمارت تعمیرکی جس پر 1 ارب 93 کروڑاخراجات آئے، راولپنڈی پلازہ کی تعمیر کے لیے قرضہ پرسود کی ادائیگی 50 کروڑ کی گئی۔نیب کی درخواست کے مطابق راولپنڈی پلازہ کی مجموعی لاگت 4 ارب 56 کروڑ روپے ہوگئی، پلازہ کے لیے فواد حسن فواد نے 3 ارب 45 کروڑ روپے قرضہ ظاہر کیا، فواد حسن فواد کے خاندان کی2017 تک ظاہر آمدن اڑھائی کروڑ تھی۔درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ فواد حسن فواد نے 2006 ایف وائی سی نامی کمپنی تشکیل دی، کمپنی کے نام پر راولپنڈی میں کمرشل پلازہ کی تعمیر کے لیے قرضے لیے گئے۔نیب کے مطابق فواد حسن فواد نے 2013 میں سپرنٹ سروسز راولپنڈی لمیٹڈ کمپنی خریدی، کمپنی میں کروڑوں روپے کی غیرقانونی ٹرانزیکشن کی گئی، فواد حسن فواد کی اہلیہ اس کمپنی سے 5لاکھ روپے تنخواہ بھی لیتی رہیں، فواد حسن فواد کی اہلیہ نے 2015 میں کمپنی سے ڈیڑھ کروڑ وصول کیے۔واضح رہے کہ عدالت نے اثاثہ جات کیس میں گرفتار نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرا کے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔