لاہور (این این آئی) مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے فواد حسن فواد کی ضمانت خیر مقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ اللہ تعالی کا بے پناہ شکر ادا کرتے ہیں کہ ایک اور بے گناہ کو آج انصاف ملاہے ، بہت افسوس ہے کہ ایسے اچھے اور لائق افسر کو ناحق قیدو بند کا سامنا کرنا پڑا ۔انہوںنے کہاکہ فواد حسن فواد کو غیر منصفانہ اور نا مساعد حالات کادانستہ شکار کیا گیا
لیکن وہ جراتمندی سے ثابت قدم رہے ، فخر ہے کہ فواد حسن فواد نے ضمیر پر سودے بازی کی بجائے سختیاں اور مشکلات جھیلنے کو ترجیح دی ۔ دوسری جانب لاہورہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی دس ،دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عیوض درخواست ضمانت منظور کرلی ۔لاہورہائیکورٹ میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتارسابق پرنسپل سیکرٹری فوادحسن فواد کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی، وکیل فواد حسن فواد نے کہاکہ سابق پرنسپل سیکرٹری کو 2018 میں گرفتارکیاگیاابھی تک فردجرم عائدنہیں ہوئی،تفتیش میں اربوں کی جائیدادکا الزام لگایا گیا جبکہ ریفرنس میں 108 ملین کاالزام عائد کیا گیا ۔فوادحسن فواد کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ 2018 سے نیب کی حراست میں ہوں ، نیب کی جانب سے الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا،جس پلازہ کی ملکیت کا الزام عائد کیا گیا اس سے کوئی تعلق نہیں۔فواد حسن فوادکاکہناتھا کہ سرکاری رہائش گاہ کے علاوہ ذاتی گھر تک نہیں خریدا، ڈیڑھ سال سے بغیر کسی جرم کے جیل میں قید ہوں۔ فواد حسن فواد نے کہا کہ صحت سخت خراب ہے ،جیل میں علاج ممکن نہیں، عدالت آمدن سے زائد اثاثے کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بے نامی جائیداد ہے، رشتے داروں کے نام پر سب رکھا ہے، فواد کی اہلیہ نے تحریری جواب میں لکھا کہ وہ ہائوس وائف ہیں، ایک پلازہ کمپنی کے نام ہے جس کی سی ای او فواد کی اہلیہ ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ جن کے نام اثاثے ہیں انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا، کیا کسی رشتے دار نے کہا کہ جائیداد فواد چوہدری نے لی۔ عدالت نے وکلائے طرفین کے دلائل سننے کے بعد فواد حسن فواد کو 10 لاکھ مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیدیا۔علا و ہ ازیں قومی احتساب بیورو(نیب)لاہور نے فواد حسن فواد کی ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ،چیئرمین نیب نے لاہور آفس کے دورہ پر فیصلہ چیلنج کرنے کی منظوری دے دی۔