جمعیت علماء اسلام کا حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ، دھماکہ خیز بات سامنے آ گئی

18  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن) جمعیت علماء اسلام نے ایک بار پھر حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے،احتجاجی تحریک کے دوران ملک میں جاری شدید مہنگائی سمیت سیاسی اور مذہبی ایشوز کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا،مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے ساتھ مشترکہ احتجاجی تحریک چلانے پر غور نہیں کیا جارہا ہے،جے یوآئی نے اپنے صوبائی تنظیموں سے مشاورت شروع کردی ہے۔

جمعیت علماء اسلام نے ایک بار پھر حکومت مخالف تحریک چلانے پر غور شروع کرتے ہوئے صوبائی تنظیموں سے مشاورتی عمل شروع کردیاہے ذرائع کے مطابق حکومت کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک چلانے کیلئے سندھ اور پنجاب کی تنظیموں سے مشاورت مکمل کر لی گئی ہے جبکہ جلد خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی تنظیموں سے مشاورت ہوگی ذرائع کے مطابق جے یو آئی رواں ماہ کے آخر میں احتجاجی مظاہروں کا پلان مرتب کررہی ہے اور یہ احتجاجی مظاہرے ملک کے چاروں صوبوں میں ہونگے جس کے بعد ایک مرتبہ پھر اپریل یا مئی میں بڑی احتجاجی تحریک کا پلان مرتب کیا جائے گاذرائع کے مطابق حالیہ احتجاجی تحریک کے حوالے سے جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بڑی اپوزیشن جماعتوں کے حالیہ کردار سے نالاں ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ مشترکہ احتجاجی تحریک چلانے کے سلسلے میں مشاورت کے بھی فی الوقت قائل نہیں ہیں ذرائع کے مطابق آنے والی احتجاجی تحریک میں مولانا فضل الرحمن ملک میں جاری مہنگائی کی شدید لہر سمیت سیاسی اور مذہبی ایشوز کو عوامی مہم کا حصہ بنائیں گے اور اس حوالے سے انہوں نے تمام مسالک کے جید علماء کرام کے ساتھ لاہور اور کراچی سمیت مختلف شہروں میں میں ملاقاتیں کرچکے ہیں جن میں چیرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان، قاری حنیف جالندھری،قاضی نیاز نقوی اور علامہ افضل حیدری سمیت دیگر سے ملاقاتیں کرچکے ہیں

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور جید علماء کرام کے مابین ملاقاتوں میں مفتی منیب الرحمان نے اہم کردار ادا کیا ہے ان ملاقاتوں میں مولانا فضل الرحمان نے مدارس اور حکومت کے درمیان اصلاحاتی پیکج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اصلاحات کے نام پر مدارس کی آزادی سلب ہونے کے خدشات سے مذہبی رہنماؤں کو آگاہ کردیا ہے ذرائع کے مطابق اتحاد تنظیمات المدارس کے رہنماؤں نے مولانا کے بعض خدشات سے اتفاق کیا ہے اور جے یوآئی کے ممکنہ احتجاجی تحریک میں اس مسئلے کو بھرپور شدومد سے اٹھایا جائے گا

ذرائع کے مطابق ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں اور جے یو آئی کے مابین آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے پیدا ہونے والی دوریاں تاحال ختم نہیں کی جاسکی ہیں اور اس سلسلے میں مسلم لیگ ن کے ایک اعلی سطحی وفد کے ساتھ چند روز قبل ہونے والی ملاقات میں مولانا نے شدید خفگی کا اظہار بھی کیا تھا اور اسی طرح مولانا نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے بھی فاصلہ اختیار کرلیا ہے کیونکہ دونوں بڑی جماعتیں آرمی ترمیم کے حوالے سے مولانا کے تحفظات دور نہیں کرسکی ہے اس سلسلے میں جے یوآئی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہم نے اپوزیشن کی جنگ لڑی مگر بڑی اپوزیشن جماعتیں بیچ میدان چھوڑ کر گئیں ان رہنماؤں کے مطابق ہم اب بھی مشترک اپوزیشن کے خواہاں ہیں تاہم اپنے نظریات اور اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…