حیدرآباد(آن لائن) وزیر اعلی سندھ سے گندم بحران پر قابو پانے کے حوالے سے آٹا چکی مالکان کی جانب سے خط لکھنا اور مدد مانگنا بے لگام ذخیرہ اندوزوں کو برا لگ گیا۔حیدرآباد کی اوپن مارکیٹ سے گندم غائب کرکے 100کلو گندم کی بوری پر مذید 200 روپے کا اضافہ کردیا۔گزشتہ دو روز قبل 5000 روپے میں فروخت ہونے والی 100 کلو گندم کی بوری کے نرخ 5200 سو روپے کر دئیے۔جس میں مذید اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے۔
گندم کے نرخوں نے ماضی کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔محکمہ خوراک سندھ کے کرپٹ افسران خواب غفلت سے بیدار ہونے کیلئے نہ تو تیار دکھائی دے رہے ہیں اور نہ ہی گندم کی غیر منصفانہ تقسیم کا جاری سلسلہ بند کرنے کو تیار ہیں جس کی وجہ سے ذخیرہ اندوزوں نے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا ہے۔محکمہ خوراک سندھ کے افسران کی ناقص حکمت عملی۔فوڈ گرین گودام سے پتھر۔مٹی ملی گندم کی آٹا چکیوں کو فراہمی جیسی صورتحال نے رہی سہی کسر پوری کردی۔اس سلسلے میں آٹا چکی اونرز ایسوسی ایشن حیدرآباد کی جانب سے وزیر اعلی سندھ کو لکھا گیا خط بھی بے سود ثابت ہوا جس میں محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے گندم کی غیرنصفانہ تقسیم کا سلسلہ فوری بند کرنے۔فوڈ گرین گودام سے آٹا چکیوں کو پتھر۔مٹی ملی گندم کی فراہمی ذخیرہ اندوزوں کی جانب سے اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخوں میں من مانا اضافہ اور گندم بحران پر قابو پانے کیلئے مدد کی اپیل کی گء تھی جس پر بدمست طاقتور ذخیرہ اندوز مافیا بکھر گء اور انہوں نے وزیر اعلی سندھ کے نام لکھے گئے خط کے رد عمل میں حیدرآباد کی اوپن مارکیٹ سے نہ صرف گندم غائب کردی بلکہ 200 روپے فی 100 کلو گندم بوری پر من مانا اضافہ کردیا۔جمعرات کو 5000 روپے میں فروخت ہونے والی 100 کلو گندم کی بوری کے نرخ 5200سو روپے کرکے ماضی کے تمام ہی ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔اگر حکومت نے اس کا فوری نوٹس نہ لیا تو گندم کے نرخوں میں مذید اضافہ ہونے کا اندیشہ موجود ہے۔
دوسری جانب ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ حیدرآباد زاہد حسین بلوچ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پتھر۔مٹی ملی گندم واپس منگواکر تبدیل کرنے کا عندیہ دیدیا تاہم اطلاعات کے مطابق آٹا چکی مالکان کو پتھر۔مٹی ملی گندم تبدیل کرانے میں تاحال مشکلات کا سامنا ہے اور انچارج فوڈ گرین گودام پتھر۔مٹی ملی گندم تبدیل کرنے میں پش و پیش سے کام لے رہا ہے۔ جبکہ اطلاعات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں آٹا چکی مالکان۔دکاندار اور صارفین کے درمیان تلخ کلامی کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں۔
اس سے قبل کہ حیدرآباد میں گندم بحران پر کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش آجائے انتظامیہ اس سے بچنے کے حوالے سے اس جانب بھی فوری توجہ دے اور انتظامات کو یقینی بنائے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے سے روکا جاسکے۔ محکمہ خوراک سندھ کے افسران کی نا عاقبت اندیش پالیسی کی وجہ سے صورتحال مذید خراب ہوسکتی ہے۔ اس سلسلے میں آٹا چکی اونرز ایسوسی ایشن حیدرآباد کے جنرل سیکریٹری محمد ہارون آرائیں کا کہنا ہے کہ ایسوی ایشن گزشتہ کئی ماہ سے سندھ اور حیدرآباد میں گندم بحران کی موجودہ صورتحال۔محکمہ خوراک سندھ کے افسران کی جانب سے گندم کی مسلسل غیر منصفانہ تقسیم، ذخیرہ اندوزوں، ناجائز منافع خوروں کے عزائم، فوڈ گرین گودام سے پتھر۔، مٹی ملی گندم کی فراہمی جیسی صورتحال پر وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر خوراک،
چیف سیکریٹری، سیکریٹری، ڈائریکٹر فوڈ سندھ، ڈویژنل کمشنر، ڈپٹی کمشنر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور ڈی ایس سی حیدرآباد کو تحریری طور پر باربار آگاہ کرتے آرہے ہیں مگر اس جانب کسی بھی سطح پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی جس کا نتیجہ اب سندھ کے عوام کے سامنے ہے۔ ہارون آرائیں نے کہا کہ محکمہ خوراک سندھ کی گندم کی غیر منصفانہ تقسیم اور افسران کی ہٹ دھرمی اس تمام صورتحال پیدا کرنے کا سبب ہے۔اب بھی اس کا فوری نوٹس نہ لیا گیا تو آنے والے چند دنوں میں گندم کا بحران مذید شدت اختیار کرسکتا ہے۔انہوں نے محکمہ خوراک سندھ پر زور دیا کہ وہ حیدرآباد کی اکثریت عوام کو محلوں کی سطح پر غذائیت سے بھرپور آٹا فراہم کرنے آٹا چکیوں کے زمینی حقائق تسلیم کرتے ہوئے گندم کوٹہ میں فوری طور پر اضافہ کرے تاکہ کم از کم حیدرآبادجاری گندم، آٹا نرخوں کے بحران پر فوری قابو پایا جاسکے۔ انہوں نے ذخیرہ اندوزوں کو کھلی چھوٹ دینے اور گندم کے نرخوں میں من مانا اضافہ کرنے جیسی صورتحال اور محکمہ خوراک سندھ کے افسران کے غیر ذمہ دارانہ رویہ پر افسوس کا اظہار کیا۔