پشاور(آن لائن) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ پنجاب کی جانب سے خیبرپختونخوا کو آٹے کی سپلائی کے بندش نے ثابت کردیا ہے کہ یہاں ایک نہیں دو پاکستان کا تصور موجود ہے۔ ہم جب کہتے ہیں کہ یہاں ایک نہیں دو پاکستان ہیں تو اسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کو بھی یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ پنجاب پاکستان اور پاکستان پنجاب ہے۔ خیبرپختونخوا کو آٹا سپلائی بند
کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ یہ ملک مختلف اقوام اور صوبوں پر مشتمل ایک فیڈریشن ہے جہاں ہر صوبے کو اپنے وسائل پر اختیار اٹھارویں ترمیم دے چکی ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں بڑے بھائی کا دعویدار صوبہ اپنے وسائل پر تو اختیارات رکھتا ہے لیکن چھوٹے صوبوں کو انکے وسائل پر اختیار نہیں دیا جارہا بلکہ افسوسناک امر یہ ہے کہ چھوٹے صوبے کے حقوق بھی بڑا بھائی لینے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ اگر گندم اور آٹے پر پنجاب کا حق تسلیم کیا جارہا ہے تو پانی، بجلی،گیس اور دیگر معدنیات پر ہمارا حق کیوں تسلیم نہیں کیا جارہا؟ ایمل ولی خان نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ اجراء میں تاخیر اور نااہل حکومت کی ناکامی کی وجہ سے صوبہ معاشی بدحالی کا شکار ہوچکا ہے۔ غریب دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہے ہیں، صوبائی سطح پر کوئی ترقیاتی کام نہیں ہورہے، منصوبوں پر تختیاں لگانے عوامی مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے ہی عوام کو خوشحالی ملے گی جو کم ازکم موجودہ حکومت کے بس میں نہیں۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم اے این پی کا کارنامہ ہے لیکن نااہل پی ٹی آئی حکومت اسکے ثمرات عوام تک پہنچانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں مرکز اب بھی خیبرپختونخوا کا مقروض ہے، صوبائی حکومت اگر خود کچھ نہیں کرسکتی کم ازکم مرکز سے اپنے حقوق کیلئے بات تو کرے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ 20کلو آٹے کا تھیلا 1200 روپے میں فروخت ہورہا ہے، ایسے حالات میں مزدور اور غریب عوام کیا کریں گے، عوام کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جارہا ہے۔