اسلام آباد (این این آئی)ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا استعفیٰ چار روز گزرنے کے باوجود وزیراعظم آفس کو موصول نہ ہو سکا۔تفصیلات کے مطابق خالد مقبول صدیقی نے 12 جنوری کو پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
کنوینر ایم کیو ایم نے کہاکہ ہم نے مشکل کی ہر گھڑی میں وفاقی حکومت کا ساتھ دیا لیکن 18 ماہ گزرنے کے باوجود ہمارے ایک بھی مطالبے پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت سے علیحدہ نہیں ہو رہے لیکن اس صورت حال میں میرا حکومت میں بیٹھنا بے سود ہے اس لیے میں وفاقی کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کر رہا ہوں۔خالد مقبول صدیقی کے اعلان کے بعد وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر حکومتی وزراء حرکت میں آئے اور اسد عمر کی قیادت میں حکومتی وفد نے کراچی میں ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملاقات کر کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔اسد عمر کی یقین دہانی کے باوجود کنوینر ایم کیو ایم نے وفاقی کابینہ میں واپسی کا فیصلہ واپس نہیں لیا اور اس عمر کو مایوس واپس لوٹنا پڑا۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایم کیو ایم ہماری اہم اور بہترین اتحادی جماعت ہے اور ان کے مطالبات جائز ہیں جنھیں دور کیا جائے گا۔ایم کیو ایم اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان اختلافات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ خالد مقبول صدیقی نے گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی تاہم ذرائع کے مطابق5روز گزرنے کے باوجود خالد مقبول صدیقی کا استعفیٰ تاحال ذرائع وزیراعظم آفس کو موصول نہیں ہو سکا ہے۔گزشتہ روز حکومت کی دوسری اتحادی جماعت مسلم لیگ ق سے بھی حکومتی وفد نے ملاقات کی تھی جس میں ق لیگ نے تحفظات دور کرنے کے لیے حکومت کو ایک ہفتے کا ٹائم دیا ہے۔