لاہور(آن لائن) نیب نے لیگی رہنما جاوید لطیف اور ان کی فیملی کے 3 سے 4 ارب روپے کے اثاثہ جات کا ریکارڈ اکٹھا کر لیا۔ جاوید لطیف نے زیادہ تر اثاثے بھائیوں اور والدہ کے نام پر بنائے۔ذرائع کے مطابق جاوید لطیف کے والد 90 کی دہائی میں بینک سے بطور اسسٹنٹ منیجر ریٹائر ہوئے اور ان کے اثاثے چند لاکھ سے زائد نہیں تھے۔
مگر جاوید لطیف کے سیاست میں آنے کے بعد ان کے اثاثوں میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا جس میں فلور ملز، پٹرول اور سی این جی پمپس اور زرعی رقبہ شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا شیخوپورہ میں جتنی متنازعہ جائیداد ہے اس کے پیچھے اس فیملی کا کوئی نہ کوئی شخص موجود ہوتا ہے۔نیب ذرائع کا کہنا تھا زیادہ تر اثاثے جاوید لطیف کی والدہ، ان کے بھائیوں کے نام پر ہیں جن کی مالیت 3 سے 4 ارب روپے ہے۔ اس ضمن میں نیب کے پاس ریکارڈ پہنچنا شروع ہو گیا ہے جس کی تصدیق کا سلسلہ جاری ہے اور اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ جاوید لطیف فیملی کے موجودہ اثاثہ جات قانونی طور پر جائز نہیں تو پھر جاوید لطیف کی مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا۔ اس ضمن میں جاوید لطیف کا کہنا تھا ان کے جو اثاثے سال 2000 میں تھے وہی اب ہیں اب اگر ان کی قیمت اربوں میں پہنچ جائے تو کیا کر سکتے ہیں۔دریں اثنا لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ سال 2 ہزار میں جو اثاثہ جات تھے وہی اب بھی ہیں۔ وہ گزشتہ روز آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ اثاثوں کے حوالے سے سال 2000 میں بھی پوچھ گچھ ہوئی تھی اور اب پھر یہ تحقیقات کی جا رہی ہیں، جو اثاثے اس وقت تھے ابھی بھی وہی ہیں۔
تحقیقات کے دوران ان کا کہنا تھا کہ نیب کا نیا آرڈیننس آ چکا ہے، نیب نے مجھے کیوں بلایا ہے۔جاوید لطیف نے تحقیقاتی ٹیم کو یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹ سے آرڈر لے کر آیا ہوں مجھے گرفتار کرنے سے 10 دن قبل پیشگی اطلاع دی جائے۔ ذرائع کے مطابق جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ نہ میرے پاس اپنے اثاثوں کی اس وقت تفصیلات ہیں اور نہ بھائیوں اور خاند ان کی، ایک ماہ کا وقت دیں پھر سوچ کر بتاؤں گا کہ نیب میں آنا ہے یا نہیں آنا۔