لاہور (آن لائن) یتیم بچیوں کی کفالت کے لئے قائم کاشانہ ویلفیئر ہوم کی سابق سپرنٹنڈنٹ افشاں لطیف نے وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ خاتون اول بشریٰ بی بی سے کاشانہ سکینڈل کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسئلہ بہت پرانا ہے یہ صرف کاشانہ کا ہی نہیں بلکہ ایسے تمام اداروں کا مسئلہ ہے جو ان یتیم بے سہارا بچیوں کی کفالت کے لئے بنے ہیں۔
انہوں نے کاشانہ ویلفیئر ہوم کے ساتھ وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم CMIT کے امتیازی سلوک کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم عمر بچیوں کی شادی نہ کروانا میرا جرم بن گیا ہے۔جس کی پاداش میں مجھے او ایس ڈی بنا دیا گیا، مجھے نوکری سے برطرف کیا گیا، میرے اور میرے شوہر کے خلاف دہشت گردی، بچیوں کو یرغمال بنانے اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، سیکرٹری سوشل ویلفیئر عنبرین رضا، چیئرمین CMIT ڈاکٹر پرویز احمد خان اور سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو طاہر خورشید نے اجمل چیمہ اور دیگر حکام کو خوش کرنے کیلئے اس پورے سکینڈل میں مجرمانہ کردار ادا کیا ہے۔ عنبرین رضا چار ماہ تک تمام ناجائز احکامات کی تعمیل کرتی رہی ہیں اور ہمیشہ ایک ہی جواب دیتی رہی کہ اعلیٰ حکام کی طرف سے آرڈر ہیں حالانکہ یہ تمام لوگ اجمل چیمہ اور اس گھناؤنے کام میں ملوث اعلیٰ شخصیات کے مکروہ عزائم سے بخوبی واقف تھے۔ حالانکہ اپنے زیر سایہ چلنے والے اداروں کاشانہ ویلفیئر ہوم اور ماڈل چلڈرن ہوم میں افشاں کرن کی سرگرمیوں سے لاعلم نہیں تھیں۔پی ٹی آئی حکومت کی ایک ہی خاتون رکن اسمبلی مسرت جمشید چیمہ نے پہلی بار چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بات کی اور ان کو درپیش مسائل کے حل کی بھرپور یقین دہانی بھی کروائی۔ کاشانہ سکینڈل کے انکوائری کے مقرر معائنہ ٹیم کے رویے کی وجہ سے کاشانہ کی بچیاں انتہائی مشکلات کا شکار رہیں۔
انہوں نے بتایا ہے کہ کاشانہ ویلفیئر ہوم کے بجٹ میں ادارہ کے ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر اخراجات یتیم اور نادار بچیوں کے کھاتے میں ڈال دیئے گئے ہیں۔ معائنہ ٹیم اور ان کے دیگر اعلیٰ عہدیدار صدقے کے گوشت اور دیگر اخراجات پر نظریں جمائے بیٹھے تھے۔ کم عمر بچیوں کی شادی کیلئے مجھ دباؤ ڈالا گیا جس میں 16 اور 17 سال کی لڑکیاں شامل تھیں۔ جس کا مقصد اعلیٰ حکام اور ایک صوبائی وزیر کو نوازنا تھا۔ افشاں لطیف نے مزید بتایا ہے کہ میرے ایسا نہ کرنے پر ادارہ کا بجٹ بند کر دیا گیا، کاشانہ میں زیرپرورش بچیوں کو کھانے پینے، کپڑوں اور تعلیمی سہولیات سے محروم کر دیا گیا،
مجھے عہدے سے ہٹا دیا گیا جس کا مقصد کم عمر لڑکیوں کی شادی اور ادارہ میں موجود ثبوت غائب کرنا ہے۔مجھ پر دباؤ بڑھانے کیلئے میرے شوہر کو گرفتار کیا گیا ہم دونوں پر مقدمہ درج کیا گیا۔ افشاں لطیف نے خاتون اول بشریٰ بی بی کو لکھے گئے خط میں اپیل کی ہے کہ یہ مسئلہ افشاں لطیف کا نہ تو کل تھا اور نہ ہی آج ہے یہ مسئلہ ان یتیم و نادار بچیوں کا ہے جو آپ کی زیر کفالت ہیں۔ اس پورے سکینڈل سے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ بخوبی آگاہ ہے اور پنجاب حکومت پچھلے چار ماہ سے یہ مسئلہ حل کرنے سے قاصر ہے۔ خدارا میری آپ سے التجا ہے کہ اس معاملے کا ذاتی طور پر نوٹس لیں، مجھے امید ہے کہ آپ کے نوٹس پر یہ مسئلہ بخوبی حل ہو جائے گا۔ تمام ایسے اداروں کے بچوں، بچیوں اور خواتین کے لئے تحفظ فراہم کیا جائے جن کے لئے یہ ادارے بنائے جاتے ہیں۔