اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ مائیک پومپیو نے دنیا کے مختلف ممالک کے وزرائے اعظم اور وزرائے خارجہ کو کالز کیں،ہمارے وزیراعظم یا وزیر خارجہ کو کوئی کال نہیں کی گئی۔ سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جن کو کال کی گئی اس پر وزیر خارجہ بریفنگ نہیں دے پائے،آجکل وزارت خارجہ میں فیصلوں کے علاوہ کچھ اور ہی ہورہا ہے۔
مشاہد اللہ نے سوال کیا کہ حکومت اس معاملے پر ثالثی کا کردار ادا کیوں نہیں کرتی؟۔ انہوں نے کہاکہ اگر جنگ ہوئی ڈالر اوپر جائے گا،امیر ممالک تو شاید مہنگے ڈالر کو برداشت کرلے لیکن غریب ممالک برداشت نہیں کرسکے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اس بات کو سمجھے ایران ہمارا برادر ملک ہے امریکہ نہیں،وزیر خارجہ کی بریفنگ سے مایوسی ہوئی۔سینٹ اجلاس کے دور ان سود کی بنیاد پر کئے جانے والے کاروبار، نجی طور پر قرضے لینے اور رقوم کے لین دین کے ممانعت کا بل (دارالحکومت اسلام آباد میں نجی قرضہ جات پر سود کی ممانعت بل 2019ء کو موخر کر دیا گیا۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر سراج الحق کی جانب سے یہ درخواست کی گئی تھی کہ اس بل کو موخر کیا جائے جس کے بعد صدر نشین نے یہ بل موخر کر دیا۔ اجلاس کے دور ان ملک میں کاروباری آسانی اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے ریڈ ٹیپ کلچر کے خاتمے سے متعلق حکومت اقدامات کرے، کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔ سینیٹر بہرہ مند خان تنگی نے یہ قرارداد پیش کی، ایوان میں موجود کسی رکن نے قرارداد کی مخالفت نہیں کی۔ اجلاس کے دور ان ملک میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے لوگوں کو غربت سے نکالنے کے لئے ان کو مناسب روزگار فراہم کرنے اور خواتین کو مختلف فنون میں تربیت دینے کیلئے پروگرام شروع کرنے کے لئے حکومت ضروری اقدام اٹھائے، کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔
سینیٹر مشتاق احمد نے یہ قرارداد پیش کی۔ ایوان میں موجود کسی رکن نے قرارداد کی مخالف نہیں کی۔ سینیٹر محمد صابر شاہ نے یہ قراداد ایوان میں پیش کی۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ یہ مالی معاملہ ہے اور اس بل کا تعلق قومی اسمبلی سے ہے تاہم صدر نشین نے ووٹنگ کرائی جس پر ایوان نے کثرت رائے سے قرارداد منظور کر لی۔ سینٹ میں میں موٹروے پر ٹول ٹیکس میں 10 فیصد کے حالیہ اضافے کو واپس لیا جائے، کی قرارداد موخر کر دی گئی۔ سینیٹر سراج الحق کی عدم موجودگی کے باعث یہ قرارداد موخر کی گئی۔ سینٹ میں پاکستان اور بھارت کے مابین تجارتی معاہدوں (1949ء) پر عملدرآمد کی موجودہ حیثیت بالخصوص دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات کے تناظر میں زیر بحث لانے کی تحریک نمٹا دی گئی۔ اجلاس کے دوران سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے یہ تحریک پیش کی۔