اسلام آباد(آن لائن)وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزارتیں آتی جاتی رہتی ہیں، وزیر سے پہلے انسان ہوں، مبشر لقمان نے میری عزت اچھالی اور بے بنیاد الزامات لگائے جس پر ان کو تھپڑ مارنا میرا حق بنتا ہے، ڈی ایف آئی سے سائبر کرائم کو شکایت کی مگر انہوں نے کہا یو ٹیوب چینل بند نہیں کرسکتے، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ فوج، ججز اور میڈیا اپنا احتساب خود کرنا چاہتے ہیں،
صرف سیاستدان ہی باقی رہ گئے ہیں جن کا احتساب سب کررہے ہیں، نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہاکہ مبشر لقمان نے یوٹیوب چینل پر اپنے ایک اور صحافی کے ساتھ پروگرام کیا اور ایسی ایسی بے سروپا اور گھٹیا گفتگو کی گئی اور اپنے پروگرام میں انہوں نے کہا کہ میری حریم شاہ کے ساتھ ایسی ویڈیوز ہیں جن کو میں بیان نہیں کرسکتا اور زرتاج گل کے بارے میں بھی بیہودہ باتیں کی گئی جب میں شادی میں گیا تو یہ صاحب میرے سامنے آگئے اور میں نے پوچھا کہ جو میری ویڈیوز ہیں وہ مجھے دکھائیں مگر انہوں نے کہا کہ میرے پاس تو ایسی کوئی ویڈیو نہیں ہے جس پر میں نے ان کو کہا کہ نہ تو آپ کی اپنی عزت ہے اور نہ دوسرے کی کوئی عزت کرتے ہیں۔ آپ لوگوں کا صحافت سے کوئی تعلق نہیں جس پر جھگڑا ہوگیا اور جھگڑے میں پھر جو ہوتاہے وہی ہوا، لڑائی دونوں طرف سے ہوئی، فواد چوہدری نے کہا کہ تنقید تو اور لوگ بھی بے شمار کرتے ہیں مگر یہ صحافیوں کے نام پر کالک ہیں، یہ تو اوپر سے آکر صحافت پر وارد ہوئے ٹوئیٹر پر لوگ مجھ پر اتنی تنقید کرتے ہیں مگر میں نے کبھی ان کو بلاک تک نہیں کیا۔ انہوں نے کہ میں نے ڈی جی ایف آئی اے سائبر کرائم کو فون کرکے کہا کہ یہ ٹیوب چینل بھی دیکھیں جہاں پرلوگوں کی عزتیں نیلام ہورہی ہیں مگر انہوں نے کہا کہ ہمارے محدود وسائل ہیں ان پر قابو نہیں پاسکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دو ٹکے کے لوگ ہماری عزت نیلام کرتے رہیں اور ہم خاموش بیٹھے رہیں یہ نہیں ہو سکتا۔
وزیر سے پہلے میں انسان ہوں اور ہر انسان کا احترام واجب ہوتا ہے۔ پالیسیوں پر آپ تنقید کرسکتے ہیں مگر عزت نہ اچھالیں، زرتاج گل کی عزت اچھالی گئی مگر وہ خاتون ہیں اسی لئے جواب نہیں دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مبشر لقمان عمران خان یا تحریک انصاف کو سپورٹ کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہیں کسی بھی انسان کی عزت اچھالنے کا لائسنس مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزارتیں آتی جاتی رہتی ہیں لیکن جو میرا حق ہے وہ مجھے ملنا چاہیے اور ہر انسان کی عزت کرنی چاہیے اور مبشر لقمان نے جس طرح سے الزامات لگائے ہیں ان کو تھپٹر مارنا میرا حق بنتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ فوج کہتی ہے ہم اپنا احتساب خود کریں گے۔
ججز کہتے ہیں ہم اپنا احتساب خود کریں گے اور میڈیا کہتاہے کہ ہمیں کوئی ہاتھ نہ لگائے لیکن ان سب کے بعد صرف سیاستدان ہی باقی رہ جاتے ہیں جن کا سب لوگ احتساب کررہے ہیں۔ ہم نے سمیع ابراہیم کے خلاف کیس کیا مگر وہ ابھی ایسے ہی پڑا ہے۔ شہزاد اکبر سے بھی میں نے کہا کہ یہ بڑا سنجیدہ معاملہ ہے اس کو آپ دیکھیں۔ جس نے الزام لگایا ہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ ان کے موبائل فونز کا فرانزک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں زندگی میں کبھی حریم شاہ سے ملا ہی نہیں مگر جلسوں اور مختلف جگہوں پر میرے ساتھ کئی لوگ سیلفی لیتے اگر کسی نے میرے ساتھ سیلفی لے لی ہو تو اس کا مجھے علم ہے۔ جو الزام لگا رہے ہیں ان کو ثابت کرنا ہے مجھ پر الزام لگا ہے میں نے تو یہ ثابت نہیں کرنا۔انہوں نے کہا کہ میرے دفتر میں چپڑاسی تک نہیں ہے اور شیخ رشید اور فیاض الحسن چوہان کے دفاتر میں بھی کوئی جاسکتا ہے۔ بالکل اسی طرح حریم شاہ بھی وہاں گئی اور سیلفی بنائی یہ تاثر غلط ہے کہ حریم چاہ کے وزیروں کے ساتھ رابطے ہیں۔ حریم شاہ کی جو وزارت خارجہ میں ویڈٰیو ہے وہ فرسٹ فلور کی ہے جہاں ہزاروں لوگ آتے ہیں اور ہر وقت رش رہتا ہے۔