کوئٹہ (آن لائن)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ کے معاملے پر پارلیمنٹ میں جو کچھ ہورہا ہے یہ ملک آئین اور پارلیمنٹ کیلئے نیک شگون نہیں ہے تمام سیاسی وجمہوری قوتوں سے رابطے کئے جائینگے اور اس معاملے پر تمام جمہوری قوتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا ہم سیاسی لوگ ہیں ہمیں کسی سے ذاتی عناد نہیں ہے ملک کے بعض ادارے اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہیں
جس سے ملک نازک صورتحال سے دوچار ہے بعض نکات پر اعتراض کے باوجود 1973 کے آئین کو تسلیم کرتے ہیں آئین میں تمام اداروں کے کردار کو واضح کیا گیا ہے ماضی میں الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دینے والی پارٹیاں اب پارلیمنٹ کو مستقبل کے فیصلوں کا حق دے رہے ہیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دیتے تو سلیکٹڈ حکومت گر چکی ہوتی کوئی بھی شخص ناگزیر نہیں، یہ معاملہ ہمیشہ کیلئے ختم کردیا جانا چاہیے عمران خان میرٹ کی بات کرتے ہیں اس پر عمل بھی کریں ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر عبدالرؤف لالا،عبدالرحیم زیارتوال،قہارودان،ڈاکٹر کلیم اللہ کاکڑ،ڈاکٹر حامد خان اچکزئی،نصر اللہ زیرے سمیت دیگر پارٹی قائدین موجود تھے محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک کے اندرونی و بیرونی حالات پر اپنا نقطہ نظر پیش کرنے آئے ہیں ہم سیاسی لوگ ہیں ہمیں کسی سے ذاتی عناد نہیں ہے ایک جمہوری پارٹی کے طور پر ہمیشہ ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدو جہد کی ہم شروع سے سلیکٹڈ کی بجائے الیکٹڈ پر یقین رکھتے ہیں ہم نے کبھی کسی بھی آمر کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کیا ہمیں ایک شخص ایک ووٹ کے نعرے پر نشانہ بنایا گیا ملک کے بعض ادارے اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہیں جس سے ملک نازک صورتحال سے دوچار ہے بعض نکات پر اعتراض کے باوجود 1973 کے آئین کو تسلیم کرتے ہیں آئین میں تمام اداروں کے کردار کو واضح کیا گیا ہے ماضی میں جن وجوہات پر ملک ٹوٹا،
نئے پاکستان میں بھی وہی سب دہرایا جارہا ہے ماضی میں الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دینے والی پارٹیاں اب پارلیمنٹ کو مستقبل کے فیصلوں کا حق دے رہے ہیں مصلحت پسندی نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے موجودہ پارلیمنٹ زر و زور پر لائی گئی ہے پیپلز پارٹی کو بہتر معلوم ہے کونسا اقدام جمہوری اور کونسا غیر جمہوری ہے اسمبلی میں حلف نہ لینے سے متعلق مولانا فضل الرحمان کا موقف درست تھا دوہری ذمہ داروں نے افواج کو کمزور بنا دیا لیڈر ایجاد نہیں کئے جاتے،
عوام بناتی ہے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بھارت تمام تر مسائل کے باوجود ایک راستے پر چل پڑا ہے مشرف کے خلاف عدالت نے فیصلہ کیا، جس کا احترام کیا جانا چاہیے زندہ بھٹو سے مردہ بھٹو آج زیادہ خطرناک بن چکا ہے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے اہم کردار ادا کرسکتا ہے پاکستان چاہے تو افغان جنگ تین ماہ میں ختم ہو جائے طے کرنا ہوگا کہ ایران اور امریکا جنگ میں ہم کہاں کھڑے ہوں گے انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان اپنے آئینی حلف کی پاسداری کریں یہ تصور ختم ہونا چاہیے کہ
ایک شخص کے بغیر ادارہ ختم ہو جائے گا سلیکٹڈ پارلیمنٹ نے پہلے ہی بہت نقصان پہنچا دیا ہے محمود خان ا چکزئی نے کہا کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، سمیت سب سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے ہمیں افواج پاکستان سے کوئی عناد نہیں عدلیہ، مقننہ، اسٹیبلشمنٹ، پارلیمنٹ حدود سے نکلے تو عوام کو چاہئے کہ ان کا ہاتھ روکے کیا دھونس، دھمکی اور پیسے سے حکومتوں کا قیام کرپشن میں نہیں آتا پریس کانفرنس کا مقصد اداروں سے اپیل کرنا ہے محمود خان ا چکزئی نے کہا کہ 12 مئی کو کراچی میں قتل و غارت کے پیچھے مشرف کا ہاتھ تھا یہ ملک ہمیں عزیز ہے،
اس پر نہ سودے بازے کی اور نہ کریں گے صاف اور شفاف انتخابات کراکے ملک حقیقی پارلیمنٹ کے حوالے کیا جائے ہمیں قوم، برادری، پیٹی بندھی سے باہر نکل کر غلط کو غلط کہنا ہوگا انہوں نے کہا کہ پہلی بار ہوا کہ مولانا فضل الرحمان سیاسی مقصد لے کر لاکھوں لوگ اسلام آباد لائے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دیتے تو سلیکٹڈ حکومت گر چکی ہوتی کوئی بھی شخص ناگزیر نہیں، یہ معاملہ ہمیشہ کیلئے ختم کردیا جانا چاہیے عمران خان میرٹ کی بات کرتے ہیں اس پر عمل بھی کریں جس کو بھی پاکستان عزیز ہے ہم اس سے بات کریں گے پارلیمنٹ کی توقیر کو مزید خراب نہ کیا جائے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں قوم، برادری، پیٹی بندھی سے باہر نکل کر غلط کو غلط کہنا ہوگا
پہلی بار ہوا کہ مولانا فضل الرحمان سیاسی مقصد لے کر لاکھوں لوگ اسلام آباد لائے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دیتے تو سلیکٹڈ حکومت گر چکی ہوتی کوئی بھی شخص ناگزیر نہیں، یہ معاملہ ہمیشہ کیلئے ختم کردیا جانا چاہیے عمران خان میرٹ کی بات کرتے ہیں اس پر عمل بھی کریں جس کو بھی پاکستان عزیز ہے ہم اس سے بات کریں گے پارلیمنٹ کی توقیر کو مزید خراب نہ کیا جائے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک میں فوری طورپر نئے انتخابات کرائے جائے اگر کسی کو میری شکل پسند نہیں ہے تو انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا اور نہ ہی کچھ بولوں گا پاکستان بحرانوں کاشکار ہے ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم سڑکوں پر نکل جائیں اگر ہم سڑکوں پر نکل گئے تو حکمرانی کرنا مشکل ہوگا موجودہ حالات کسی کیلئے بھی نیک شگون نہیں ہے انہوں نے کہا کہ جب صاف وشفاف انتخابات ہونگے تو پارلیمنٹ میں تمام معاملات پر بحث کی جاسکتی ہے داخلہ اور خارجہ پالیسی بھی وہاں سے بنانی ہوگی۔