اسلام آباد (این این آئی) سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سے مڈل ایسٹ کی بگڑتی صورتحال پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ کب وزیرخارجہ سینیٹ میں پالیسی بیان دیں اور بتائیں کہ مڈل ایسٹ کی صورتحال پر پاکستان کی پالیسی کیا ہوگی؟ جبکہ قائد ایوان شبلی فراز نے وزیرخارجہ کی ایما پر ایوان کو بتایا ہے کہ امریکا اور ایران کشیدگی پر رپورٹ مرتب کرکے ایوان میں پیش کی جائیگی۔
جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔ میاں رضا ربانی نے مڈل ایسٹ کی کشیدہ صورتحال کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا جنرل سلیمانی کو مارنے کے بعد ایران امریکہ تنازعہ انتہائی شدت اختیار کرگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان پر بھی اس تنازعہ کے اثرات مرتب ہوں گے،پاکستان کی معیشت اور قومی سلامتی پر بھی اس کا اثر ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ وزیرخارجہ کو ہدایت کریں کہ وہ ایوان میں آکر مڈل ایسٹ کی صورتحال پر پالیسی بیان دیں اور بتائیں کہ اس صورتحال میں پاکستان کا کیا موقف ہوگا۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ سینیٹر اورنگزیب سے بدتمیزی ایک نہایت سنگین مسئلہ ہے،کسی بیوروکریٹ کو کھلی چھٹی نہیں دی جا سکتی۔ رضا ربانی نے کہاکہ سینیٹر اورنگزیب خان کا نہیں بلکہ پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق نے کہا کہ پاکستان کے اردگرد جو حالات پیدا ہورہے ہیں اس پر وزیر خارجہ کی ایوان میں حاضری ناگزیر ہے،وزیر خارجہ ایوان کو اعتماد میں لیں جس پر چیئرمین سینٹ نے قائد ایوان شبلی فراز کو وزیر خارجہ کو ایوان میں بلانے کی ہدایت کردی۔وزیر خارجہ کی عدم موجودگی پر قائدایوان شبلی فراز نے امریکہ،ایران کشیدگی کے حوالے سے وزیر خارجہ کے ردعمل سے ایوان کو آگیا ہ کیا اور کہاکہ امریکا اور ایران کی کشیدہ صورتحال کو مانیئر کررہے ہیں، عالمی ردعمل کا جائزہ لے رہے ہیں امریکا اور ایران کشیدگی پر رپورٹ مرتب کرکہ ایوان میں پیش کریں گے۔
راجہ ظفرالحق، رضا ربانی اور سینیٹر دلاور خان کی جانب سے سینیٹر اورنگزیب سے بدسلوکی کرنے والے بیوروکریٹ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ سامنے آنے پر چیئرمین سینیٹ نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو احکامات جاری کیے کہ وہ پیر کو اس بیوروکریٹ کء معطلی کا نوٹیفکیشن پیش کریں اور آئی جی کے پی کے سینیٹر کو دھمکی دینے پر بیوروکریٹ کے خلاف مقدمہ درج کرائیں۔سینیٹ میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطاب پر بحث بھی جارہی،
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر بیگناہ سویلین کو بھی شہید کر رہا ہے،۔ انہوں نے کہاکہ مودی دنیا کا سب سے بڑا دھشتگرد ہے۔ لگتا ہے حکومت کے پاس نہ کشمیر پر کوئی پلان موجود ہے اور نہ اکانومی کو بہتر کرنے کا کوئی منصوبہ ہے۔ وقت ہے کہ ہم کشمیر مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اسکا حل تلاش کریں۔سینیٹر شیری رحمان نے وزراء کی اجلاس سے غیر حاضری کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ وزراء نے ایوان کو غیر سنجیدہ لیا ہوا ہے، ایوان میں ابھی کوئی وزیر موجود نہیں۔
سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا بچوں سے زیادتی کے واقعات کو روکنے کے لیے عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔سینیٹر ستارہ ایاز نے کہاکہ نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کی رپورٹ میں صرف الفاظی اور تصاویر لی،دارالمان والے معاملے پر خواتین کمیشن خاموش رہی۔ انہوں نے کہاکہ ہم یہاں سینیٹ آکر بات کریں گے تو کیا حکومت سفارشات مان لیں گے؟جنہوں نے خواتین کمیشن رپورٹ دی وہ ایوان موجود نہیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ معاشرے میں خواتین کے سروں سے چادرے کھنچی جارہی ہیں،جب خواتین کمیشن کے لئے محنت کررہے ہیں تو نتائج کیوں نہیں آرہے؟۔
انہوں نے کہاکہ سینیٹر ستارہ ایاز نیلاہور دارالامان سے متعلق رپورٹ طلب کرنے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے کہاکہ لاہور دارالامان سے متعلق رپورٹ ایوان میں مانگی جائے،لاہور دارالامان کے معاملے پر حکومت کا کرادر سامنے ہیں،مانسہرہ بچے سے زیادتی کے معاملے پر سیاست ہورہی ہے،مشرف کیس میں ڈی چوک میں لٹکانے کی بات ہوئی،مگر بچوں سے زیادتی کے ملزم کو کیوں نہیں لٹکایاجاتا،بچوں سے زیادتی کی روک تھام کے لئے عدلیہ کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا۔سینیٹر مہر تاج روغانی نے کہاکہ نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن خودمختار ادارہ نہیں ہے،کمیشن کے پاس فنڈز نہیں۔انہوں نے کہاکہ نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کے چیئرپرسن کے لئے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف نے نام نہیں بھیجے،حکومت نے مجھے چیئرپرسن منتخب کرنے کی زمہ داری دی ہے،وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر چیئرپرسن کے لئے تین تین نام بھیجیں۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے کہاکہ ہمارا نظام کو جتنا ٹھیک کرے سخت قانون لے آئیں اس میں تب تک تبدیلی نہیں آئیگی جب تک انہیں احساس نا دلایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ بچے کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کے بعد سخت سے سخت سزا دلوائی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ متاثرہ بچے کا مانسہرہ جا کر کیس لڑونگا،ہمیں اپنے بچوں کی حفاظت کرنی چاہیے،ججز کو اسلامی اقدار کو مد نظر رکھ کر فیصلے کرنے چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ قیامت کے دن ہم سب کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا،تاریخ کی شکل کو ٹھیک کرنے کے بجائے اپنے آپ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ خواتین کے حقوق کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے،قندیل بلوچ کا قتل اور اس طرح کے دیگر واقعات ہمارے لیے سبق ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قندیل بلوچ اگر بے راہ روی کا شکار تھیں تو ان کی اصلاح ہو سکتی تھی لیکن اسے قتل کر دیا گیا اسی طرح کے دیگر واقعات کو روکنے کے لیے ہمیں اقدامات اٹھانا ہونگے۔بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس (آج)ہفتہ کی سہہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔