لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت کو دودھ پلانے والوں کو بعد میں پتہ چلا کہ یہ پولیو زدہ ہے ۔ 2019 ء کا آخری سورج بھی حکومت کی ناکامیوں کا ماتم کرتے ڈوب گیا۔ نام نہاد عوامی حکومت نے عوامی امنگوں کا خون کیا اور عوام سے کیا گیا کوئی ایک وعدہ پورا نہیں کر سکی ۔ جی ٹی روڈ پر لاہور سے اسلام آباد تک اتنے یوٹرنز نہیں ، جتنے حکومت نے لیے ۔
حکومت پارلیمنٹ کو بائی پاس اور بے توقیر کر رہی ہے ۔ فیصلے قومی اسمبلی میں ہوتے ہیں نہ سینیٹ کا اجلاس بلایا جاتاہے ۔ حکومت نے آرڈی نینس جاری کر کے خود ہی نیب کو ’’ عیب ‘‘ ثابت کریاہے ۔ وزارتوں میں تبدیلی سے کچھ نہیں ہوگا سٹیٹس کو کا خاتمہ کیا جائے ۔ٹونٹی 20 ء میں بھی حکومت سے مہنگائی ، بے روزگاری کے خاتمہ اور معیشت کی بہتری کی توقع لگانا خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ۔ کشمیرمیں 149 دن کے بدترین کرفیو کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے ہمالیہ سے بھی بلند ہیں ۔ کشمیر کا مسئلہ صرف کشمیریوں کا ہی نہیں بلکہ یہ انسانیت ، عالم اسلام اور خصوصاً پاکستان کا مسئلہ ہے ۔ خود کو کشمیر کا سفیر کہنے والے وزیراعظم چپ سادھے بیٹھے ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت 2020 ء کا آغاز مہنگائی کے خود کش حملے سے کر رہی ہے ۔ پی ٹی آئی حکومت کے پندرہ ماہ میں بجلی 15 بار مہنگی ہونے سے عوام پر 570 ارب کا اضافی بوجھ پڑا اور اب پھربجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہاہے۔نئے سال کے آغاز پر حکومت نئے عزم کے ساتھ سبزیوں اور دالوں کی قیمتوں میںاضافہ کر کے غریب کشی کا آغاز کر رہی ہے جو انتہائی شرمناک ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے ریکارڈ بھی
اس حکومت نے قائم کیے اور اس سال اپنے ریکارڈ کو خود ہی توڑے گی ۔ انہوںنے کہاکہ کاش حکومت روپے کی قدر ، معیشت کے اشاریوں اور پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر عزت میں اضافہ کرتی ، کاش یہ اضافہ حکمرانوں کے اندر خوف خدا میں ہوتا ، کشمیریوں سے وفاداری ، ملکی استحکام اور وزیراعظم کی دلیری اور بہادری میں ہوتا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہاں ہر اس چیز میں اضافہ ہواہے
جو عوام اور پاکستا ن کے نقصان میں ہے ۔ حکمران ٹونٹی ٹونٹی کا آغاز وعدہ خلافیوں جبکہ عوام مہنگائی کے بوجھ اور سسکیوں سے کریں گے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ تبدیلی اور نئے پاکستان کا نعرہ لگانے والے سفید پوش طبقہ کے سب سے بڑے دشمن بن کر سامنے آئے ہیں ۔ لوگ مہنگائی سے مر رہے ہیں اور وزیراعظم کہتے ہیں ’’ گھبرانا نہیں ‘‘ ۔ وزیراعظم کا یہ جملہ غریبوں کے زخموں پر
نمک پاشی کے مترادف ہے ۔ انہوںنے کہاکہ تبدیلی سرکار کے وزراء اپنی حرکتوں کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بنے ہوئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کرپشن کے خاتمے کا نعرہ مستانہ لگانے والے آج لوٹ مار کو قانون کی چھتری تلے لانے اور لٹیروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں اور اس مقصد کے لیے آرڈی نینسوں کا سہارا لیا جارہاہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے
وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وہ اکیلے بیٹھ کر اپنی ماضی کی تقریریں سنیں لیکن ’’گھبرانا‘‘ نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کشمیریوں نے وزیراعظم سے امیدیں وابستہ کی تھیں کہ وہ انہیں آزادی دلائیں گے لیکن ’’ٹیپو سلطان ‘‘نے تو خود بوسیدہ نظام کی غلامی قبول کر لی ۔ یہی وزیراعظم تھے جو کہتے تھے کہ مودی کامیاب ہوگیا تو مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا اب مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے انڈین یونین کا حصہ بنالیا ہے اور کشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدل رہاہے ۔