کوئٹہ (آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ تبدیلی کے نام پر موجودہ سلیکٹڈ حکومت عوام کو بے وقوف بنانے پر تلے ہوئے ہیں موجودہ حکمرانوں سے حکومت اور معیشت سمیت کچھ بھی نہیں چل رہا آئندہ سال انتخابات کا سال ہوگا اور اگلا وزیر اعظم بلاول بھٹو ہوگا سلیکٹڈ حکمرانوں کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ان کی سیاست کو ختم کرینگے صوبوں سے ان کا حق چھین کر وفاق کو کمزور کیا جا رہا ہے،
انتہا پسندی پوری معاشرے میں پھیل چکی ہے، تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگ سراپا احتجاج ہیں اور عوام کا معاشی قتل ہو رہا ہے ان خیالات کااظہار پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر علی مدد جتک،صوبائی جنرل سیکرٹری سید اقبال شاہ نے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے پاس کوئی سیاسی ویژن نہیں ہے اور جان بوجھ کر ملک کوبحرانوں کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ موجودہ حکمران اپنی ناکامیوں کو تسلیم کریں اور عوام کے ساتھ جو وعدے کئے تھے ان میں سے ایک بھی وعدے کو پورا نہیں کیا گیا 15ماہ میں ملک وقوم کیلئے کچھ نہیں کیا اب سلیکٹڈ وزیر ا عظم نے ڈرامہ رچا کر اگلے سال کو ترقی کا سال قرار دیا اگلے سال یہ وزیراعظم نہیں ہوگا بلکہ نئے انتخابات ہونگے اور نئے انتخابات میں کامیابی پیپلز پارٹی کو ملے گی اور پیپلز پارٹی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر وفاق اور صوبوں میں حکومت بنائیں گے بینظیربھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی کو سازش کے تحت عوام سے دو ر رکنے کی کوشش کی مگرتمام حالات کے باوجود ہم حالات کاڈٹ کرمقابلہ کرینگے انہوں نے کہا کہ ہماری خود مختاری کا حال یہ ہے کہ ہمارا وزیرِ اعظم این او سی کے بغیر کسی دوسرے ملک کا دورہ نہیں کر سکتا، ملک کی معاشی پالیسیاں آئی ایم ایف بنا رہا ہے، یہ وہ جمہوریت نہیں جس کے لیے ہم نے قربانیاں دیں، یہ وہ آزادی نہیں جس کا وعدہ قائد اعظم نے کیا تھا۔ آج پھر دھرتی پکار رہی ہے کہ وہ خطرے میں ہے، پارلیمان پر تالا لگ چکا ہے،
میڈیا آزاد نہیں اور عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صوبوں سے ان کا حق چھین کر وفاق کو کمزور کیا جا رہا ہے، انتہا پسندی پوری معاشرے میں پھیل چکی ہے، تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگ سراپا احتجاج ہیں اور عوام کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ یہ تجربہ فیل ہو چکا ہے، آئینی اور معاشی بحران ہے، سیاسی رہنماں اور خواتین کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا جا رہا ہے۔ سیاسی یتیم گھبرا چکے ہیں اور ان کا کٹھ پتلی راج لڑکھڑا رہا ہے۔