اسلام آباد(آن لائن) سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے نیب قوانین میں ترمیم کیلئے آرڈیننس لانے کا مقصد اپنے چند دوستوں کو بچانا ہے،نیب ایک کالا قانون ہے،اس وجہ سے لوگوں نے جیلیں کاٹیں اور خودکشیاں کیں،حکومت نے اپنے لوگوں کو شامل کرنے کیلئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے8لاکھ20ہزار لوگوں کونکال دیا ہے،یہ پیپلز پارٹی کے لوگ نہیں تھے،
ہم ا س کے خلاف آواز بلند کرینگے جبکہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے،یہ وفاق کامحکمہ ہے،حکومت اس کی ذمہ داری دوسرے صوبے پر ڈال پر اپنی نااہلی اور نالائقی نہیں چھپا سکتی۔نذیر ڈھوکی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز بینظیر بھٹو شہید کی 12ویں برسی کے موقع پر لیاقت باغ میں منعقدہ جلسے میں ملک بھر سے عوام اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کرکے بلاول بھٹو زرداری سے تجدید عہد وفاکیا۔لیاقت باغ کا جلسہ راولپنڈی کے بڑے جلسوں میں سے ایک جلسہ تھا،لیاقت باغ کا پندال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور باہر بھی بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے نیب قوانین میں ترمیم کیلئے آرڈیننس لائی ہے،وہ اپنے چند دوستوں کو بچانے کیلئے لایا گیا ہے،نیب ایک کالا قانون ہے،اس وجہ سے لوگوں نے جیلیں کاٹیں اور خودکشیاں کیں لیکن نیب نے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا جس کی وجہ سے نیب آہستہ آہستہ بے نقاب ہو رہی ہے۔سعید غنی نے کہا کہ خورشید شاہ کے کیس میں نیب نے کہا تھا کہ ان کے اثاثے 500ارب اور100اکاونٹس پر مشتمل ہیں،تین چار ماہ بعد جب خورشید شاہ کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تو اس میں ان کے اثاثے ایک ارب سے زائد اور پانچ اکاونٹس پر مشتمل تھے۔آصف علی زرداری،فریال تالپور اور آغا سراج درانی کے ضمانت کے فیصلوں میں نیب کی طرف سے سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ریلیف فراہم کیا گیا۔
نیب کے قانون میں ترمیم سے سرکاری افسروں،بزنس مینوں،علیمہ باجی جیسے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا،عدلیہ اور فوج کو نیب پہلے ہی نہیں پوچھتی تھی اب صرف پیپلز پارٹی اور ن لیگ رہ گئی ہے،یہ احتساب نہیں بلکہ احتساب کے نام پر انتقام ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر عمر ایوب کہتے ہیں کہ گیس کی قلت کی ذمہ داری سندھ کی صوبائی حکومت پر عائدہوتی ہے،اس سے بڑا مذاق نہیں ہے۔گیس کا نہ ملنا وفاق کی نا اہلی ہے کیونکہ یہ محکمہ وفاق کے انڈر کام کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 158کے تحت جہاں سے گیس نکلتی ہے،
زیادہ حق اس علاقے کا ہوتا ہے،سندھ سے 70فیصد گیس نکل رہی ہے اور اسے ہی نظر انداز کر کے آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ سندھ گیس پائپ لائن نہیں ڈالنے دے رہا،جتوئی آئل فیلڈاور دیگر آئل فیلڈ کیلئے کابینہ نے آوٹ آف وے جا کر مسائل کو حل کیا اور گیس کے مں سوبوں کے حوالے سے وفاق کیساتھ کام کرنے کو تیار ہیں لیکن وفاق اپنی نا اہلی اور نالائقی سے جان نہیں چھڑا سکتا،اس نالائقی کی سزا عوام بھگت رہی ہے۔بجلی مہنگی کرکے 14.50ارب روپے کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے،گیس 200فیصد مہنگی کر دی گئی ہے اور اسے مزید مہنگا کیا جا رہا ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت رکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود دوسرے صوبوں سے بہتر کام کر رہی ہے،ہم نے عوام کی فلاح کیلئے بہت سے منصوبے لانچ کیئے ہیں،سندھ میں دل کا علاج مفت ہورہا ہے،50فیصد مریض سندھ سے اور باقی 50فیصد مریض ملک کے دیگر حصوں سے آتے ہیں،گمٹ میں 100لیور ٹرانسپلانٹ کے آپریشن فری ہوئے ہیں،بین الضلاعی شاہرائیں بنائی گئی ہیں اسی لیئے سندھ کی عوام پیپلز پارٹی پر اعتماد کرتی ہے،2018کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے سندھ سے پہلے سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں،مخالفین کو عوام مسترد کر چکے ہیں۔خیبر پختونخوا میں چھ سال میں انہوں نے کیا کیا؟
یہ تھر کول جیسا ایک منصوبہ بنا کر دکھائیں۔ایڈز کے سب سے زیادہ مریض پنجاب میں ہیں،سندھ میں ایڈز کے ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں اور ہم اعدادو شمار نہیں چھپاتے اور نہ ہی ان جیسے ایشوز پر کبھی سیاست کی ہے۔پنجاب کے 83فیصد صحت کے مراکز میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین دستیا ب نہیں،2100مراکز میں سے 1700مراکز پر ویکسین دستیاب نہیں۔پچھلے دنوں ویکسین کی درآمد میں کمی کی وجہ سے کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اب کافی حد تک اس مسئلے پر قابو پایا جا چکا ہے،روزانہ 20ہزار وائلز ویکسین کی ضرورت رہی تھی جو کہ پوری نہیں ہو رہی تھی تاہم اب یہ کمی دور ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے8لاکھ20ہزار لوگوں کو کابینہ کی منظوری سے نکالا گیا ہے،سابقہ دور میں ہر ایم این اور سینیٹر کو 8,8ہزار فارم دیئے گئے تھے جوکہ انہوں نے مستحق افراد کو دیئے،واپسی پر سروے کروا کر ان فارموں کی باقاعدہ تصدیق کروائی گئی تھی،اب ان لوگوں کو نکال کر حکومت پی ٹی آئی کے لوگوں کو یہ جگہ دینا چاہتی ہے،یہ زیادتی ہے ہم اس کے خلاف آواز بلند کرینگے اور غریبوں کا حق ان کو نہیں چھیننے دینگے۔