جمعہ‬‮ ، 01 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشتگردی عروج پر 10ہزار سے زائد خواتین بے آبرو

datetime 22  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(آن لائن)صدرآزاد کشمیر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ کشمیرکا سودا ہوا ہے اورنہ ہی کبھی ہو سکےگا، ہم صرف شہدا کی گنتی ہی کرتے رہے ہیں، ہم کبھی کشمیر میں بھارتی دہشتگردی کا بھی پوچھیں گے یا نہیں؟ 10 ہزار سے زائد خواتین بےآبرو ہوئیں ان کے بارے بھی کوئی سوال ہوگا یا نہیں؟ انہوں نے اسلام آباد میں کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے

دنیا بھرمیں کشمیرکی تحریک کو بلند رکھا۔دوسری جانب بھارت بھر میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، بھارتی حکومت نے توڑ پھوڑ کا الزام لگا کر مظاہرین کی پراپرٹیز ضبط کرنا شروع کر دیں۔پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران اب تک 26 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ مظفر نگر میں 50 دکانیں سیل کر دی گئیں جن کے مالکان پر بھارتی حکام کی جانب سے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہروں میں شدت آ گئی ہے،اْتر پردیش میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں 2 ہفتوں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 26 ہوگئی۔بھارت میں متنازع بل پر ریاست بہار کے مختلف شہروں میں مظاہرے جاری ہیں، پٹنہ میں مظاہرے کے دوران کارکنوں نے رکاوٹیں توڑ ڈالیں، وشالی میں ہائی وے بلاک کر دی، ٹائر جلائے، دربھنگا میں مظاہرین نے ریلوے لائن پر قبضہ کر لیا، ریاست کرناٹک کے شہر مینگلور میں کرفیو نافذ ہے۔ادھر آسام میں بھی نئے مظاہرے شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ریاست میں پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے مہاجرین بھارتی شہریت کے حصول کے لیے 2015 سے پہلے سے آباد ہیں۔آل آسام اسٹوڈنٹ یونین کے سموجل بھٹا چاریہ نے رائٹرز کو بتایا کہ

آسام بھر میں ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں خواتین بھی حصہ لے رہی ہیں۔ قانون کے خلاف شروع ہونے والی تحریک دن بہ دن زور پکڑ رہی ہے۔بھارت میں کئی حلقے شہریت کے اس متنازعہ قانون کو مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز قرار دے رہے ہیں۔ اپنی سیکیولر اقدار پر فخر کرنے والے ملک بھارت میں اس قانون کے تحت شہریت کے حصول کو مذہب سے جوڑا گیا ہے۔خبر رساں ادارے ’’الجزیرہ‘‘ کے

مطابق حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی ایسے بیانات دے رہے ہیں جس سے عوام مزید مشتعل ہو رہی ہے جبکہ کچھ اتحادی جماعتیں یہ کہنے پر مجبور ہو گئی ہیں کہ کالا قانون منظور کرنا غیر مناسب ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ مظاہرے فرقہ واریت والے نہیں ، ان مظاہروں میں مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تمام طبقہ ہائے احتجاج کے لیے آ رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



عمران خان ہماری جان


’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…