لاہور(این این آئی) پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی حملے میں روپوش وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی نے کہا ہے کہ میرا میڈیا ٹرائل کیا گیا، نئے پاکستان میں دو قانون ہیں،’میرے ہاتھ میں ڈنڈا ہے تو مجھے دکھاؤ میں نے گاڑی جلائی ہو، کوئی اشتعال انگیزی کی ہو تو بتاؤ۔ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرنے کے بعد پریس کانفرنس میں کرتے ہوئے حسان نیازی نے کہاکہ
‘میری برادری نے واقعے پر افسوس اور شرمندگی کا اظہار کیا اور میں اپنے سینئر وکلا کے موقف کے ساتھ کھڑا ہوں۔حسان نیازی نے کہا کہ پولیس کے پاس میرے خلاف کچھ نہیں ہے، میں کسی کیس میں نامزد نہیں ہوں، صرف عمران خان کا بھانجا ہونے کی وجہ سے میرے ساتھ زیادتی کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کا پہلا وکیل تھا جس نے واقعے کے بعد ٹوئٹر پر اپنی شرمندگی کا اظہار کیا۔حسان نیازی نے کہا کہ پولیس نے پر امن احتجاج کی اجازت دی تھی میں اس پر امن احتجاج کا حصہ بنا۔علاوہ ازیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹروں نے جو ویڈیوز ہسپتال میں بنائی تھی وہ منظر عام پر لائی جائے اور اس ضمن میں پولیس اور میڈیا اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی سی حملے میں ملوث کرداروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔انہوں نے اپنے خلاف ایف آئی آر کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ‘مذکورہ ایف آئی آر کی کوئی حیثیت نہیں ہے’۔حسان نیازی پریس کانفرنس کے دوران جذباتی ہوگئے اور روہانسے لہجے میں کہا کہ ‘مجھ پر الزام لگایا گیا کہ آئی سی یو میں مریض کا آکسیجن ماسک اتارا دیا، زرا سوچیں کتنا بڑا گناہ ہے، اگر مجھے اس گناہ میں شامل کررہے ہو تو ایک تحقیقات تو کرو’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘جس دن یہ واقعہ پیش آیا اس رات صرف ایک شخص نے شو کے دوران مجھ سے کال پر بات کی۔انہوں نے کہا کہ ‘میں موقف دوں یا نہیں دو لیکن میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ جو گاڑی کے پاس کھڑے تھے میڈیا ان کی پوری فوٹیج نشر کرے۔