مجھ پر الزام بے بنیاد ہے ،میرے اور عدلیہ کیخلاف کیا گھنائونی مہم چل رہی ہے؟ جب میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا، میرے خاندان میں کیا چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں تھیں ؟ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اہم انکشاف کر دیا

20  دسمبر‬‮  2019

اسلام آباد( آن لائن )چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ مجھ پر الزام بے بنیاد ہے غلط ہے ہمیں اپنی حدود کا علم ہے سچ کا بول بالا ہوگا ،سچ ہمیشہ زندہ رہتا ہے میرے اور عدلیہ کیخلاف گھنائونی مہم چل رہی ہے ایک جج کو بے خوف و خطر ہونا چاہیے دل شیر کی طرح اعصاب فولاد کی ہونا چاہیے جب میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا،میرے خاندان میں یہ بات مشہور ہو گئی کہ

بچہ بہت خوش قسمت ہو گا،اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں مشرف کیس پر اثر انداز ہوا۔میڈیا پر تاثر دیا گیا کہ میں نے پرویز مشرف کیس فیصلے کی حمایت کی،بطور چیف جسٹس 11ماہ 337دن ذمے داری نبھائی۔اپنے22 سالہ کرئیر کے دوران مختلف قانونی معاملات کا ہر پہلو سے جائزہ لیا۔قانونی تقاضوں سمیت بغیر خوف اور جانبداری سے فیصلے کیے۔ ان خیالات کااظہار چیف جسٹس نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا خطا ب شروع کرنے سے پہلے چیف جسٹس نے سورت الخل سے کیا ۔ اپنے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرنے سے پہلے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خود سے منسوب پرویز مشرف کیس سے متعلق بیان پر وضاحت بھی پیش کی۔انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ میں نے میڈیا سے بات کی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں مشرف کیس پر اثر انداز ہوا۔میڈیا پر تاثر دیا گیا کہ میں نے پرویز مشرف کیس فیصلے کی حمایت کی۔یہ مجھے اور عدلیہ کو بدنام کرنے کی گھنانی سازش ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے پر الزام بے بنیاد اور غلط ہے۔ہمیں اپنی حدود کا علم ہے۔سچ کا بول بالا ہو گا۔سچ سب کے سامنے آئے گا۔جج کو غیر جانبدار ہونے کے ساتھ دل سے شیر ہونا چاہئیے۔سچ ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔انہوں نے کہا میرے اور عدلیہ کے خلاف گھنائونی مہم چل پڑی ہے۔چیف جسٹس نے کا میرے نزدیک ایک جج کو بے خوف وخطر ہونا چاہئیے۔

ایک جج کا دل شیر کی طرح اور اعصاب فولاد کی طرح ہونا چاہئیے۔ کچھ لوگ تمہیں سمجھائیں گے۔وہ تم کو خوف دلائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی چھٹیاں نکال کر 235 دن چیف جسٹس کے منصب پر فائز رہا۔جب میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا۔میرے خاندان میں یہ بات مشہور ہو گئی کہ بچہ بہت خوش قسمت ہو گا۔میں نے ہمیشہ وہ کیا جسے درست سمجھا،بطور چیف جسٹس 11ماہ 337دن

ذمے داری نبھائی۔اپنے22 سالہ کرئیر کے دوران مختلف قانونی معاملات کا ہر پہلو سے جائزہ لیا۔قانونی تقاضوں سمیت بغیر خوف اور جانبداری سے فیصلے کیے۔بطور جج ہمیشہ اپنے حلف کی پاسداری کی۔میرے لیے یہ اہم نہیں کہ دوسروں کا ردِعمل یا نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔یاد رہے سپریم کورٹ آف پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 20 دسمبر کو عہدے سے ریٹائرڈ ہو رہے ہیں

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 18جنوری 2019 کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا۔ جبکہ سنیارٹی اور مدت ملازمت کے لحاظ سے اگلے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزاراحمد ہوں گے وہ 21 دسمبر کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور دو سال چیف جسٹس رہنے کے بعد یکم جنوری 2022 کو عہدے سے سبکدوش ہوں گے، ان کے بعد مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال 2 فروری 2022 کو بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کا عہدہ سنبھالیں گے۔ وزارت قانون نے نئی تقرری کے لئے سمری وزیراعظم کو ارسال کی جا چکی تھی ۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…