لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے ساتھ جو زیادتی کی گئی وہ صرف عمران خان کا بھانجا ہونے کی وجہ سے کی گئی ہے ۔ میرا سوال یہ ہے کہ کوئی اشتعال انگیزی کی ہو یا پھر کوئی گاڑی جلائی ہو تو وہ سامنے لائی جائے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو ہسپتال میں واقعہ رونما ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا جن لوگوں نے تشدد کی راہ اختیار کی
ان کیخلاف کاروائی ہونی چاہیے ، چاہے وہ وکلاء کی جانب سے ہو کا یا پھر ڈاکٹروں کی جانب سے ۔ ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ مریضوں کے ماسک اتارے گئے ، آئی سی یو میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی گئی ، میری ان سے گزارش ہے کہ اگر ایسا ہوا ہے تو اس کی کوئی تو فوٹیج ہو گی جو پیش کی جا ئے ۔حسان نیازی کا کہنا تھا کہ مجھے پولیس نے کیس میں نامزد کرنے کیلئےدو سے تین دن لگائے ، پوری دنیا کو میرے خلاف کر دیا گیا ، میری تصویروں پر دائر ے لگا لگا کر دکھایا گیا ۔ میں پی ٹی آئی کا ورکر ہوں اور نئے پاکستان جس میں قانون سب کیلئے یکساں ہو اس کی کوشش ہمیشہ جاری رکھوں گا ۔ دریں اثنا وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی نے انسداد دہشت گردی عدالت سے اپنی عبوری ضمانت منظور کروا لی۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔حسان نیازی پی آئی سی حملہ کیس میں نامزد ہیں۔حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے پولیس نے متعدد چھاپے مارے تاہم ان کو گرفتار نہ کیا جا سکتا۔آج عدالت نے حسان نیازی کی عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔حسان نیازی کی ضمانت ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی۔جس کے بعد عدالت نے پولیس کو حسان نیازی کی گرفتاری سے بھی روک دیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے یہ وزیراعظمم کے بھانجے حسان نیازی پچھلے 10 روز سے مفرور تھے
حسان نیازی کی ضمانت 24 دسمبر تک منظور کی گئی ہے۔واضح رہے کہ پی آئی سی واقع میں ملوث حسان نیازی کی گرفتاری پولیس کیلئے چیلنج بن گئی تھی۔متعدد چھاپوں کے باوجود بھی وزیراعظم عمران خان کے بھانجے اور ن لیگی رہنما حفیظ اللہ نیازی کے صاحبزادے حسان نیازی کو گرفتار نہیں کیا جا سکا تھا۔پولیس نے سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ملزمان کی تلاش بھی شروع کی تھی۔
وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی کو بھی سانحہ پی آئی سی کے 4 روز بعد دررج کی جانے والی ایف آئی آر میں نامزد کردیا گیا تھا۔ملزم حسان نیازی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ سانحہ پی آئی سی کے وقت پولیس گاڑی کو جلانے اور توڑ پھوڑ کرنے میں برابر کے شریک پائے گئے ہیں۔ جبکہ پولیس نے دعوی کیا کہ پولیس نے حسان نیازی کی گرفتاری کیلئے ان کے رہائش گاہ پر پانچ چھاپے مار چکی ہے۔ لیکن پولیس انہیں گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی تھی ۔ جبکہ مختلف سیاسی حلقوں نے قیاس ارائی کی کہ ملزم حسان نیازی اپنے گھر کی بجائے اپنے ماموں کے گھر میں پناہ لئے ہوئے ہے جہاں پولیس کیلئے ریٹ کرنا ممکن نہیں ہے۔