لاہور (آن لائن)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ ملک میں بڑے بڑے واقعات، اقدامات، ریاستی فیصلے بڑی سرعت سے ہورہے ہیں۔اقتدار پر قابض سیاسی مافیا سے جان چھوٹی، بڑوں کا احتساب ہوا، فو ج کے سربراہ کی توسیع پر آئینی سوال اٹھ گیا، آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت فوجی آمر کو خصوصی عدالت سے سزا ہوگئی۔
دہشتگردی کا خاتمہ قومی قیادت کے اتحاد سے ممکن ہوا لیکن تمام اچھے سگنلز کے باوجودرحمتوں کی بوندا باندی سیاسی، سماجی، ریاستی بنجرزمین پر ہورہی ہے اسی لیے ثمرات عوام کو نہیں مل رہے۔عوام کو ہی امانت، دیانت، اہلیت او ر اسلامی نظریہ کی بنیاد پر اپنی قیادت کا انتخاب کرنا ہوگا وگرنہ اقدامات کی بھر مار کہیں وبال جان نہ بن جائے۔ لیاقت بلو چ نے کہاکہ 22 دسمبر کو اسلا م آباد میں تاریخ ساز آزادی کشمیر مارچ ہوگا اور حکومت و پالیسی سازوں کو جھنجھوڑے گا۔ وزیراعظم عمران خان اندرون ملک کے بعد اب عالمی سطح پر بھی کشمیر میں بھارتی مظالم اور جارحانہ اقدامات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی مسئلہ کشمیر نہ بھولے گی اور نہ ہی اسے بھلانے دیا جائے گا۔ کشمیریوں کی لازوال قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر اقدام کے بعد نریندر مودی نے ہندوستان کی عوام کے لیے ظالمانہ، جانبدارانہ، متعصب سٹیزن شپ ایکٹ لاگو کر کے پورے بھارت میں بغاوت کی مضبوط بنیاد رکھ دی ہے۔ ہندو برہمن اور ہندو دہشت گرد قیادت کا ہندتوا نظریہ خود بھارت کی تباہی کا سبب بن رہاہے۔ حق خود ارادیت کشمیریوں کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے ملائیشیا سربراہی کانفرنس میں عدم شرکت سے مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچایا اور مسئلہ کشمیر پر حمایت کرنے والے ممالک کو مایوسی کا پیغام دیا ہے۔