اسلام آباد( آن لائن)پیپلز پارٹی کے سینئر رہنمااورقانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مشرف کیس پاکستان کی تاریخ کا پہلا فیصلہ ہے جس میں عدالت نے نظریہ ضرورت پر انحصار نہیں کیابلکہ وہ کیا جو اس نے قانونی تقاضوں کو مدنظر رکھا ہے۔انہوں نے کہا یہ بڑا اہم اور ضروری فیصلہ ہے۔
ان پر آرٹیکل چھ تو لگتا ہی تھا۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ججوں کو گرفتار کرلینے کااختیار تو کسی آرمی چیف کو نہیں دیا جاسکتا ۔مشرف نے دوسری بار یہ کام کیا تھا کہ وہ بھول گئے کہ انہوں نے وزیراعظم نوازشریف کو بارہ اکتوبر انیس سو ننانوے کو گرفتار کیاتھا،ان کے ساتھ ان کے خاندان اور وزرا کو گرفتار کیاتھا۔3 نومبر کی ایمرجنسی بھی سنگین جرم تھا۔آرمی چیف کو یہ اختیارکس نے دیا۔انہوں نے کہا مشرف نے دو مرتبہ مکمل غداری کااقدام کیا حالانکہ وزیراعظم نے اسے معطل کررکھا تھا۔ایک سوال کے جواب میں اعتزاز نے کہا جن لوگوں نے مشرف کی اعانت کی ان کی مدد کے مطابق انہیں جوابدہ ہونا پڑے گا۔اعتزاز نے کہا نظریہ ضرورت ابھی بھی چل رہا ہے تاہم اس فیصلے میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارعدالت نے نظریہ ضرورت پر انحصار نہیں کیا۔واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنا دیاہے