لاہور(این این آئی) معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی مائنس وزیر اعظم کی خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی،نواز شریف کی صحت کے حوالے سے پاکستانی سفارتخانے سے رپورٹ آنے تک حکومت کوئی حتمی لائحہ عمل نہیں دے سکتی،اپوزیشن کا جہاں اپنا مفاد ہوتا ہے وہاں پر حکومت سے مذاکرات، مشاورت او ر اتفاق رائے بھی کرتی ہے لیکن جہاں پر عوام اور ملک کا مفاد ہوتا ہے توروایتی ہتھکنڈوں پر اتر آتی ہے،
اپوزیشن کا قانون سازی میں جو کردار ہے وہ اس کا حکومت پر کوئی احسان نہیں ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون سازی پر مشاورت او راتفاق رائے جمہوریت کا حسن ہے، اپوزیشن کا کام حکومت پر تنقید کرنا ہے اور حکومت کا کام اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا ہے اور حکومت آئینی جمہوری کردار میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چل رہی ہے۔انہوں نے اپوزیشن کے مائنس وزیر اعظم عمران خان کے مطالبے پر کہا کہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے، اپوزیشن چاہتی ہے کہ وزیر اعظم مائنس ہو جائے، پارلیمنٹ سے وزیر اعظم کا کردار ختم کر دیا جائے،جمہوری عمل کی بجائے ان کی خواہش کے تابع ہو کر استعفیٰ دیدیا جائے،یہ ان کے پرانے مطالبے او رارمان ہیں ان کا انہیں پہلے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا اورآئندہ بھی مایوسی ہو گی کیونکہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان پاکستان آگے بڑھ رہا ہے معاشی محاذ پر درست سمت میں گامزن ہے۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے نواز شریف کو چار ہفتوں کے بعد علاج کے لئے قیام میں مزید توسیع کے سوال کے جواب میں کہا کہ سب نے دیکھا کہ شہباز شریف لندن اپنی بھائی کی صحت کی سہولت کاری کے لئے گئے لیکن اس حوالے سے میڈیا اور عوام سے کوئی خبر شیئر نہیں کرتے۔ وائسرائے جو یہاں تشریف لایا کرتے تھے اور یہاں سے برطانیہ واپس جا کر لوگوں کو وہاں بلا کر مسائل سنا کرتے تھے۔ شہباز شریف نے اپنی پارٹی کی مرکزی قیادت کو لند ن طلب کیا ہے
دیکھیں وہ واپس آ کر نواز شریف کی صحت کے حوالے سے کیا خبر دیتی ہے۔ جب تک حکومت اور عوام تک حتمی خبر نہیں پہنچتی اس وقت تک حکومت کوئی حتمی لائحہ عمل نہیں دے سکتی۔یہ بھی دیکھنا ہے کہ لندن میں پاکستانی سفارتخانے میں موجود حکومتی نمائندہ کیا رپورٹ دیتا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اپوزیشن پہلے دن سے ہی وزیر اعظم کو وزیر اعظم ماننے کے لئے تیار نہیں، وزیر اعظم کی پہلی تقریر کے دوران ہی ہلڑ بازی کی گئی ہے،غل غپاڑہ ہوا، اس سے وزیر اعظم کے ذہن میں یہ بٹھائی گئی کہ
اپوزیشن ان کے جمہوری کردار کو مانتی ہی نہیں او روہ پارلیمنٹ کے اندر ان کی آواز کو نہیں سننا چاہتی، جب بھی وزیر اعظم نے تقریر کی پارلیمنٹ کو جس طرح اکھاڑہ بنایا گیا جس انداز سے وزیراعظم کی ذات کو تضحیک آمیر بیانات کے ذریعے میڈیا کی زینت بنایا گیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان پاکستان کو کو ایک ترقی یافتہ،خوشحال اور معاشی طور پر مضبوط ملک بنانے میں مصروف عمل ہیں لیکن اپوزیشن ان کی توجہ ہٹانے کے لئے کوئی نہ کوئی ایسا بیانیہ جاری کرتی ہے جس سے پاکستان کے مخالفوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے،اپوزیشن کو چاہیے کہ اپنے اوزار اورہتھیار اگلے چار سال کے لئے اپنے پٹارے میں واپس رکھے حکومت بھی گڈ ول جسچر دینے کیلئے تیار ہے۔