پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ہزاروں سال سے بابری مسجد کے زیر استعمال زمین پر مندر بنانے کی اجازت، جمعیت علمائے اسلام(ف) کا شدید ردعمل سامنے آگیا

datetime 9  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(آن لائن)جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مذہبی تعصب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہزاروں سال سے بابری مسجد کے زیر استعمال زمین پر مندر بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام امن بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے جبکہ بھارت اپنی ہی ملک میں مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں

سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہم کسی بھی صورت تسلیم نہیں کرتے بابری مسجد مسلمانوں کا ایک تاریخی مسجد تھا اور ہندؤں نے بابری مسجد کو شہید کیا دنیا کو غلط پیغام دیا ہے’قومی اسمبلی میں کمیٹی کے سربراہ نے جس لب و لہجے کے ساتھ تقریر کی ہے اس لب و لہجے نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے کہ وہ مفاہمت کے جذبے سے عاری ہیں اور ان کی گفتگو مفاہمت کی نہیں بلکہ تصادم کی لگ رہی ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے آن لائن سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بھارتی حکومت اور بھارتی سپریم کورٹ بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے پر بزد ہیں اور ہمارے حکمران سکھ یاتریوں کو کرتار پور بارڈر کو کھول رہے ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں موجودہ حکمران مسلمانوں کو آسانیاں دینے کی بجائے ان پر اضافی ٹیکس لگانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ سکھ برادری کے لئے ایک سال کیلئے مفت ویزا دیکر اچھا نہیں کررہے ہیں جمعیت علماء اسلام شروع دن سے یہ کہہ رہے ہیں یہ حکومت قادیانیوں اور غیر مسلم کو خوش کرنے پر تلے ہوئے ہیں مولانا عبدالواسع نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے لہجے کو تصادم کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قبضہ گروپ کے لیے نہیں بنابات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘کل میں نے یہ بات کہی تھی کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی آتی جاتی رہتی ہے لیکن اس کے اندر ہمارے موقف کو سمجھنے کی صلاحیت ہے اور نہ ہی وہ ہماری پوری بات اپنی قیادت تک پہنچانے کی جرات رکھتی ہے، لہذا ہم نے انہیں پیغام دیا کہ ہمارے پاس آ تو استعفیٰ لے کر آ خالی ہاتھ نہ آیا کرو انہوں نے کہا کہ ‘قومی اسمبلی میں کمیٹی کے سربراہ نے جس لب و لہجے کے ساتھ تقریر کی ہے اس لب و لہجے نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے کہ وہ مفاہمت کے جذبے سے عاری ہیں اور ان کی گفتگو مفاہمت کی نہیں بلکہ تصادم کی لگ رہی ہے میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کے اندر واقعی مفاہمت کی خواہش ہے تو آپ کا لب و لہجہ اور پارلیمانی گفتگو بھی اس کی تائید کرے۔



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…