بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

ہزاروں سال سے بابری مسجد کے زیر استعمال زمین پر مندر بنانے کی اجازت، جمعیت علمائے اسلام(ف) کا شدید ردعمل سامنے آگیا

datetime 9  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(آن لائن)جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مذہبی تعصب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہزاروں سال سے بابری مسجد کے زیر استعمال زمین پر مندر بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام امن بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے جبکہ بھارت اپنی ہی ملک میں مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں

سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہم کسی بھی صورت تسلیم نہیں کرتے بابری مسجد مسلمانوں کا ایک تاریخی مسجد تھا اور ہندؤں نے بابری مسجد کو شہید کیا دنیا کو غلط پیغام دیا ہے’قومی اسمبلی میں کمیٹی کے سربراہ نے جس لب و لہجے کے ساتھ تقریر کی ہے اس لب و لہجے نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے کہ وہ مفاہمت کے جذبے سے عاری ہیں اور ان کی گفتگو مفاہمت کی نہیں بلکہ تصادم کی لگ رہی ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے آن لائن سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بھارتی حکومت اور بھارتی سپریم کورٹ بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے پر بزد ہیں اور ہمارے حکمران سکھ یاتریوں کو کرتار پور بارڈر کو کھول رہے ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں موجودہ حکمران مسلمانوں کو آسانیاں دینے کی بجائے ان پر اضافی ٹیکس لگانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ سکھ برادری کے لئے ایک سال کیلئے مفت ویزا دیکر اچھا نہیں کررہے ہیں جمعیت علماء اسلام شروع دن سے یہ کہہ رہے ہیں یہ حکومت قادیانیوں اور غیر مسلم کو خوش کرنے پر تلے ہوئے ہیں مولانا عبدالواسع نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے لہجے کو تصادم کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قبضہ گروپ کے لیے نہیں بنابات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘کل میں نے یہ بات کہی تھی کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی آتی جاتی رہتی ہے لیکن اس کے اندر ہمارے موقف کو سمجھنے کی صلاحیت ہے اور نہ ہی وہ ہماری پوری بات اپنی قیادت تک پہنچانے کی جرات رکھتی ہے، لہذا ہم نے انہیں پیغام دیا کہ ہمارے پاس آ تو استعفیٰ لے کر آ خالی ہاتھ نہ آیا کرو انہوں نے کہا کہ ‘قومی اسمبلی میں کمیٹی کے سربراہ نے جس لب و لہجے کے ساتھ تقریر کی ہے اس لب و لہجے نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے کہ وہ مفاہمت کے جذبے سے عاری ہیں اور ان کی گفتگو مفاہمت کی نہیں بلکہ تصادم کی لگ رہی ہے میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کے اندر واقعی مفاہمت کی خواہش ہے تو آپ کا لب و لہجہ اور پارلیمانی گفتگو بھی اس کی تائید کرے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…