کراچی (این این آئی)صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ہم چاہیں یا نہ چاہیں مگر بھارت کے ساتھ جنگ ہوگی اور ہمیں ذہنی طور پر اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔پاک بھارت جنگ کی صورت میں لاکھوں افراد کی جانوں کا ضیاع ہوسکتا ہے۔اقوام متحدہ سمیت دیگر اداروں کو اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔اس حساس ایشو پر سکیورٹی کونسل کی خاموشی افسوسناک ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 96 دن کے دوران کشمیریوں پر ظلم و جبر کی انتہا کردی گئی ہے۔
لوگ اپنے گھروں تک محصور ہو کر رہ گئے جبکہ کئی گھر بار چھوڑ چکے ہے۔ہمیں پیچھے کی طرف نہیں جانا ہے۔ہم مودی سرکار کا اصل چہرہ پوری دنیا کو کھائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو مقامی ہوٹل میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ظلم و جبر کی انتہاء کردی گئی ہے۔مقبوضہ وادی میں ماں باپ اپنے پیاروں کے دیدار کو ترس رہے ہیں۔رات گئے لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے اور ان کی املاک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔خواتین کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے لیکن اس کے باوجود وہاں ہر شخص کی زبان پر صرف آزادی کے نعرے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔اس نے بدترین تشدد کی مثال قائم کردی ہے۔صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ آرٹیکل 35-A کشمیریوں کے حق کی نمائندگی کرتا ہے۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے نقشہ کو خود سے تبدیل کیا ہے جوکہ اقوام متحدہ کے قانون کے خلاف ورزی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کو جنگ کی طرف لے جاناچاہتا ہے اور وہ پاکستان پر حملہ کرنے کی سوچ رہا ہے۔ ہم چاہیں یا نہ چاہیں مگر بھارت کے ساتھ جنگ ہوگی اور ہمیں ذہنی طور پر اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔پاک بھارت جنگ کی صورت میں لاکھوں افراد کی جانوں کا ضیاع ہوسکتا ہے۔سردار مسعود خان نے کہا کہ ہندوتوا کا مقصد ضرف ہندوؤں کی حقوق کی نمائندگی کرنا ہے۔یہ نظریہ دیگر مذاہب کے حقوق کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔
ہندوتوا کے لیڈروں کامقصد کشمیریوں، پاکستان اور مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنا ہے۔بین الااقوامی پارلیمنٹ بھی بھارت کے جبر و تشدد کے خلاف باتیں ہورہی ہیں۔مہاتیر محمد کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے کشمیر کے حق کے لئے آواز اٹھائی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کشمیر کامسئلہ انتہائی غور طلب ہے مگر سیکورٹی کونسل کی خاموشی افسوس ناک ہے۔عمران خان کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں تقریر کشمیریوں کی بہتری نمائندگی تھی۔ہمیں پیچھے کی طرف نہیں جانا ہے۔بھارت ہر وہ حربہ استعمال کرہاہے کہ
جس سے کشمیر کے مسئلہ کو ٹھس پہنچے لیکن ہم مودی سرکار کا اصل چہرہ پوری دنیا کو دکھائینگے۔اگرہم سمجھتے ہیں کہ امن کا مظاہرہ کرکے بھارت کی جانب سے امن کا راستہ اختیار کیا جائے گا تو یہ ہماری بھول ہوگی۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے لوگ 1947 سے قربانیاں دے رہے ہیں۔ ان کے جان و مال کو بھارت کی جانب سے نقصان پہنچایا جارہا ہے۔2003 میں بھارت نے ہمارے لوگوں کو نشانہ بنایا۔ہم اپنے پیاروں کی جان اور مال کی حفاظت چاہتے ہیں۔کشمیری اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں کیا حقوق کیجنگ لڑنا دہشت گردی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج آر ایس ایس اور خواتین کی تربیت کررہی ہے۔ہم دنیا پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ کشمیر کی آزادی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔